”بیجنگ آمد‘‘ لکھتے وقت مجھے قطعاََ احساس نہ تھا کہ یہ اس قدر مقبول ہو گی۔ لیکن ظاہر ہے جب کوئی چیز تیار ہوتی ہے تو لوگوں کو اسے پسند اور نا پسند کرنے کا اختیار حاصل ہوتا ہے اور لوگوں نے ”بیجنگ آمد‘‘ کو میری دوسری کتابوں کے مقابلے میں زیادہ پسندیدگی بخشی۔ صرف ایک بات یہ ہے کہ جن لوگوں نے ”بسلامت روی‘‘ کا مطالعہ پہلے کیا ہے، ان کا خیال ہے کہ ”بیجنگ آمد‘‘ میں نے اچھی نہیں لکھی۔ جنہوں نے ”بزم آرائیاں‘‘ کو سب سے پہلے ہاتھ لگایا ہے، ان کی رائے ”بسلامت روی‘‘ کے متعلق بہت اچھی نہیں ہے۔ اتفاق کہیے کہ ”بیجنگ آمد‘‘ لوگوں کو اس قدر پسند آگئی ہے کہ وہ اس کے اثر سے نہیں نکل پائے ہیں۔ حالاں کہ میری دوسری کتابیں اتنی بری بھی نہیں ہیں۔ ”بیجنگ آمد‘‘ کا اپنا سٹائل اور اپنا ماحول ہے۔ ظاہر ہے وہی سٹائل اور وہی ماحول میں اپنی دوسری کتابوں میں پیدا کرنے سے تو رہا۔
کتاب: ”یہ صورت گر کچھ خوابوں کے‘‘ از ڈاکٹر طاہر مسعود، اشاعت چہارم، 2012ء، دوست پبلیکیشنز، اسلام آباد
“”بیجنگ آمد‘‘ اور کرنل محمد خان” ایک تبصرہ
تبصرے بند ہیں