’’ادب کا نوبیل انعام مبشر علی زیدی کو دیا جاتا ہے۔‘‘
اسٹیج سے اعلان کیا گیا۔
ہال میں تالیاں بجیں۔
میں نے نوبیل کمیٹی کا شکریہ ادا کیا۔
’’آپ کو یہ انعام کون سی کتاب لکھنے پر ملا ہے؟‘‘
ایک صحافی نے سوال کیا۔
’’میں نے کوئی کتاب نہیں لکھی۔
میں ادیب ہوں بھی نہیں۔‘‘
میں نے حقیقت بیان کی۔
’’پھر آپ کو انعام کیوں دیا گیا؟‘‘
سب حیران رہ گئے۔
’’میں پبلشر ہوں۔‘‘
میں نے انکشاف کیا،
’’نوبیل انعام مجھے ادب کی اس خدمت پر دیا گیا ہے کہ
میں نے بہت سے ادیبوں کی کتابیں چھپنے نہیں دیں۔‘‘
”تانبے کی زمین“، شفیق اختر حر کے منفرد کالموں کا دوسرا مجموعہ – محمد اکبر خان اکبر
کتاب چھپوانے کا سفر، ایک دلچسپ رُوداد – عاطف ملک
”سمندر گنگناتا ہے‘‘، ادبِ اطفال میں ایک منفرد اضافہ – محمد اکبر خان اکبر
تعلیم، تجارت اور خدمتِ ادب: کتاب فروش آن لائن بُک سٹور – حذیفہ محمد اسحٰق
”مشاہیرِ بلوچستان“، پروفیسر سید خورشید افروزؔ کی متاثر کن تحقیق – محمد اکبر خان اکبر
”حسنِ مصر“ سے آشنائی – محمد اکبر خان اکبر
سلمان باسط اور ”ناسٹیلجیا“ کا پہلا پڑاؤ – محمد اکبر خان اکبر
اُردو کے نامور ناول نگار اور افسانہ نویس، منشی پریم چند – آمنہ سعید
نامور ادیب، پروفیسر تفاخر محمود گوندل کا بے مثال حجاز نامہ ”جلوہ ہائے جمال‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
ممتاز شاعر اور ادیب، اکرم خاورؔ کی شاعری – آصف اکبر