’’برہان الدین حسن کی کتاب پس پردہ ضرور پڑھو۔‘‘
میں نے واحد کو مشورہ دیا۔
’’کہاں سے ملے گی؟‘‘
واحد نے دریافت کیا۔
’’کتابوں کی دکان سے۔‘‘
میں نے انکشاف کیا۔
’’میرے پاس پیسے نہیں ہیں۔‘‘
واحد نے بہانہ کیا۔
’’لائبریری سے مل جائے گی۔‘‘
میں نے مطلع کیا۔
’’میں کسی لائبریری کا ممبر نہیں ہوں۔‘‘
’’کسی سے مانگ لو۔‘‘
’’تمہارے سوا میرا کوئی دوست کتابیں نہیں پڑھتا۔‘‘
واحد نے جان چھڑائی۔
اگلے دن میں نے اپنی خریدی ہوئی کتاب واحد کو دکھائی۔
’’تمہارے لئے لایا ہوں۔‘‘
واحد نے کہا،
’’لے ہی آئے ہو تو اب پڑھ کر بھی سناؤ۔‘‘
اُردو کے نامور ناول نگار اور افسانہ نویس، منشی پریم چند – آمنہ سعید
نامور ادیب، پروفیسر تفاخر محمود گوندل کا بے مثال حجاز نامہ ”جلوہ ہائے جمال‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
ممتاز شاعرہ اور افسانہ نگار، فوزیہ تاج کی کی ایک اعلٰی افسانوی تصنیف، ”جل پری‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
نامور کالم نگار و افسر تعلقات عامہ محترمہ تابندہ سلیم کی کتاب، ”لفظ بولتے ہیں“ – محمد اکبر خان اکبر
اسد محمد خان، فن اور شخصیت – شہزینہ شفیع
سلام بن رزاق نے کردار نہیں رویے خلق کیے ہیں: سرفراز آرزو
ادبی فورم، ریاض کے زیرِ اہتمام حج سے واپسی پر حسان عارفی کی تہنیت میں ادبی نشست
معروف ادیب اختر شہاب کا افسانوی مجموعہ ”من تراش“ – محمد اکبر خان اکبر
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد مانگٹ کا بے مثل سفرنامہ، ”پھر چلا مسافر“ – محمد اکبر خان اکبر
شکریہ ”الفانوس“ – حسنین نازشؔ