’’ڈاکٹر صاحب! میرے بیٹے کی جلد پھٹ رہی ہے۔
کیا آپ کچھ علاج کرسکتے ہیں؟‘‘
میری نئی پڑوسن نے کہا۔
میں نے دیکھا، وہ لڑکا بازو کھجائے جارہا تھا۔
’’اسے اسپتال لے جائیں۔‘‘
میں نے مشورہ دیا۔
’’آپ بھی تو ڈاکٹر ہیں۔‘‘
انھوں نے میری نیم پلیٹ کی طرف اشارہ کیا۔
’’میں نے پی ایچ ڈی کیا ہے،
انسانوں کا نہیں، کتابوں والا ڈاکٹر ہوں۔‘‘
میں نے آگاہ کیا۔
وہ بڑبڑاتی ہوئی چلی گئیں۔
کئی دن بعد کل پھر آئیں۔
ایک کتاب میری طرف بڑھاکر فرمایا،
’’ڈاکٹر صاحب! اس کتاب کی جلد پھٹ رہی ہے۔
کیا آپ کچھ علاج کرسکتے ہیں؟‘‘
اُردو کے نامور ناول نگار اور افسانہ نویس، منشی پریم چند – آمنہ سعید
نامور ادیب، پروفیسر تفاخر محمود گوندل کا بے مثال حجاز نامہ ”جلوہ ہائے جمال‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
ممتاز شاعرہ اور افسانہ نگار، فوزیہ تاج کی کی ایک اعلٰی افسانوی تصنیف، ”جل پری‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
نامور کالم نگار و افسر تعلقات عامہ محترمہ تابندہ سلیم کی کتاب، ”لفظ بولتے ہیں“ – محمد اکبر خان اکبر
اسد محمد خان، فن اور شخصیت – شہزینہ شفیع
سلام بن رزاق نے کردار نہیں رویے خلق کیے ہیں: سرفراز آرزو
ادبی فورم، ریاض کے زیرِ اہتمام حج سے واپسی پر حسان عارفی کی تہنیت میں ادبی نشست
معروف ادیب اختر شہاب کا افسانوی مجموعہ ”من تراش“ – محمد اکبر خان اکبر
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد مانگٹ کا بے مثل سفرنامہ، ”پھر چلا مسافر“ – محمد اکبر خان اکبر
شکریہ ”الفانوس“ – حسنین نازشؔ