ڈوڈو ایک ٹی وی چینل میں بطور سینئر تجزیہ کار بھرتی ہو گیا ہے۔
کل اس نے انکشاف کیا،
’’سوڈان میں بھیڑ کا گوشت بہت کھایا جاتا ہے۔‘‘
میں نے دریافت کیا،
’’کیا تم کبھی سوڈان گئے ہو؟‘‘
اس نے جواب دیا،
’’کبھی نہیں۔‘‘
’’کیا کوئی سوڈانی تمہارا دوست ہے؟‘‘
’’نہیں تو۔‘‘
’’کیا کسی کتاب میں پڑھا ہے؟‘‘
’’میں کتابیں نہیں پڑھتا۔‘‘
’’کیا کسی سوڈانی چینل پر دیکھا ہے؟‘‘
’’سوڈان میں ٹی وی ہوتا ہے؟‘‘
تنگ آ کر میں نے پوچھا،
’’ابے تو پھر کیسے پتا چلا؟‘‘
سینئر تجزیہ کار ڈوڈو نے کہا،
’’میں نے سوڈانی بھیڑ کی ایک تصویر دیکھی تھی۔‘‘
نامور ادیب، پروفیسر تفاخر محمود گوندل کا بے مثال حجاز نامہ ”جلوہ ہائے جمال‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
ممتاز شاعرہ اور افسانہ نگار، فوزیہ تاج کی کی ایک اعلٰی افسانوی تصنیف، ”جل پری‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
نامور کالم نگار و افسر تعلقات عامہ محترمہ تابندہ سلیم کی کتاب، ”لفظ بولتے ہیں“ – محمد اکبر خان اکبر
اسد محمد خان، فن اور شخصیت – شہزینہ شفیع
سلام بن رزاق نے کردار نہیں رویے خلق کیے ہیں: سرفراز آرزو
ادبی فورم، ریاض کے زیرِ اہتمام حج سے واپسی پر حسان عارفی کی تہنیت میں ادبی نشست
معروف ادیب اختر شہاب کا افسانوی مجموعہ ”من تراش“ – محمد اکبر خان اکبر
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد مانگٹ کا بے مثل سفرنامہ، ”پھر چلا مسافر“ – محمد اکبر خان اکبر
شکریہ ”الفانوس“ – حسنین نازشؔ
یادوں کی بارش میں نہائے ہوئے لمحوں کی روداد