’’اس قبرستان میں سعادت حسن منٹو کی گیارہ قبریں ہیں۔‘‘
اس بوڑھے نے انکشاف کیا۔
میں بھونچکا رہ گیا۔
’’یہاں ابنِ انشا کی پانچ قبریں ہیں۔
احمد فراز کی دو قبریں ہیں۔
البتہ غالب اور جون ایلیا کی ایک ایک قبر ہے۔
تم یہ جان کر حیران رہ جاؤ گے کہ
یہاں زندہ لوگوں کی قبریں بھی ہیں۔
تمہاری چار قبریں ہیں۔‘‘
وہ بوڑھا کہتا چلا گیا۔
میں نے سر جھٹکا۔
پھر بوڑھے کی آواز بھرا گئی،
’’اب یہاں اگر کوئی آتا ہے تو فاتحہ پڑھتا ہے۔
کتاب پڑھنے کوئی نہیں آتا۔
میری یہ لائبریری واقعی قبرستان بن چکی ہے۔‘‘
”چنار کے پھول‘‘ ڈاکٹر زاہد یٰسین اکھیاںؔ کی سخنوری کا شاہکار – محمد اکبر خان اکبر
ممتاز شاعر رحمت اللہ عامر کی مزاحیہ شاعری – محمد اکبر خان اکبر
”خاموش نظارے‘‘ بولتے حروف – محمد اکبر خان اکبر
احمد وقاص، راہِ عشق کا مسافر – محمد اکبر خان اکبر
منفرد لب و لہجہ کے شاعر اورادیب نوید صادق کا ایک اہم تنقیدی مجموعہ ”ارتکاز‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
معروف نثر نگار اور شاعر وسیم جبران کی سخنوری ”تم سے کہنا تھا‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
”دھوپ میں جلتے خواب‘‘ معروف افسانہ نگار اور نظامت کار محترمہ نغمانہ شیخ کا افسانوی مجموعہ – محمد اکبر خان اکبر
شفیق مراد، مغرب میں اردو ادب کا روشن سورج – محمد اکبر خان اکبر
ممتاز ادیب، اختر شہاب کے اسفار کی کہانی، ”سفرین کہانی‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
پیرس کا تاریخی کتب خانہ – امر شاہد