تماشا – مبشر علی زیدی

’’آج کل ادب کے نام پر تماشا لگایا جاتا ہے۔
اسٹینڈاپ کامیڈی کا لٹریچر فیسٹول سے کیا تعلق؟‘‘
خرم نے غصے سے کہا۔
میں چُپکا رہا۔
ہم ایک پارک میں بیٹھے باتیں کررہے تھے۔
ایک اجنبی آیا اور اُس نے کہا،
’’مبشر صاحب! میں آپ کی کہانیاں شوق سے پڑھتا ہوں۔‘‘
میں نے شکریہ ادا کیا، پھر تعارف کرایا،
’’یہ خرم صاحب ہیں، ممتاز ادیب اور صحافی۔‘‘
اس اجنبی نے کہا،
’’جی، میں انھیں جانتا ہوں۔
گزشتہ ہفتے سعد ہارون کا کامیڈی شو دیکھنے لٹریچر فیسٹول گیا تھا۔
ادھر بک اسٹال بھی لگے تھے۔
وہاں سے اِن کی کتاب خریدی تھی۔‘‘