’’آج کل ادب کے نام پر تماشا لگایا جاتا ہے۔
اسٹینڈاپ کامیڈی کا لٹریچر فیسٹول سے کیا تعلق؟‘‘
خرم نے غصے سے کہا۔
میں چُپکا رہا۔
ہم ایک پارک میں بیٹھے باتیں کررہے تھے۔
ایک اجنبی آیا اور اُس نے کہا،
’’مبشر صاحب! میں آپ کی کہانیاں شوق سے پڑھتا ہوں۔‘‘
میں نے شکریہ ادا کیا، پھر تعارف کرایا،
’’یہ خرم صاحب ہیں، ممتاز ادیب اور صحافی۔‘‘
اس اجنبی نے کہا،
’’جی، میں انھیں جانتا ہوں۔
گزشتہ ہفتے سعد ہارون کا کامیڈی شو دیکھنے لٹریچر فیسٹول گیا تھا۔
ادھر بک اسٹال بھی لگے تھے۔
وہاں سے اِن کی کتاب خریدی تھی۔‘‘
”چنار کے پھول‘‘ ڈاکٹر زاہد یٰسین اکھیاںؔ کی سخنوری کا شاہکار – محمد اکبر خان اکبر
ممتاز شاعر رحمت اللہ عامر کی مزاحیہ شاعری – محمد اکبر خان اکبر
”خاموش نظارے‘‘ بولتے حروف – محمد اکبر خان اکبر
احمد وقاص، راہِ عشق کا مسافر – محمد اکبر خان اکبر
منفرد لب و لہجہ کے شاعر اورادیب نوید صادق کا ایک اہم تنقیدی مجموعہ ”ارتکاز‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
معروف نثر نگار اور شاعر وسیم جبران کی سخنوری ”تم سے کہنا تھا‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
”دھوپ میں جلتے خواب‘‘ معروف افسانہ نگار اور نظامت کار محترمہ نغمانہ شیخ کا افسانوی مجموعہ – محمد اکبر خان اکبر
شفیق مراد، مغرب میں اردو ادب کا روشن سورج – محمد اکبر خان اکبر
ممتاز ادیب، اختر شہاب کے اسفار کی کہانی، ”سفرین کہانی‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
پیرس کا تاریخی کتب خانہ – امر شاہد