نیا ایڈریس – مبشر علی زیدی

میں کراچی لٹریچر فیسٹول میں انتظار حسین کو تلاش کررہا تھا۔
پہلے دن وہ ہمیشہ مرکزی پنڈال میں دکھائی دیتے تھے۔
وہاں نہیں ملے۔
خیال آیا کہ مہمان خانے میں چائے پی رہے ہوں گے۔
وہاں کوئی نہیں تھا۔
میں نے سوچا کہ کسی سیشن میں گفتگو کررہے ہوں گے۔
وہ کسی ہال میں نظر نہ آئے۔
پریشان ہوکر میں نے افضال احمد سے پوچھا،
’’انتظار صاحب کہاں چلے گئے؟‘‘
افضال صاحب نے ایک کتاب اٹھاکر کہا،
’’ایک وقت آتا ہے جب ادیب خود افسانہ بن جاتا ہے۔
انتظار حسین اب ادبی میلوں میں نہیں، اپنی کتابوں میں ملیں گے۔‘‘