’’ہیجڑوں کے پاس کچھ نہیں ہوتا۔
نہ دولت، نہ طاقت، نہ اقتدار، نہ اختیار،
شناختی دستاویز تک نہیں۔
اندھی سرکار ہمارے گھر میں نہیں جھانکتی۔
بہرا سماج ہماری آواز نہیں سنتا۔‘‘
ہندوستان سے آئی لکشمی نے شکایت کی۔
اُن سے کراچی لٹریچر فیسٹول میں ملاقات ہوئی۔
میں نے اُن سے اُن کی کتاب پر دستخط کروائے۔ پھر پوچھا،
’’آپ ہیجڑوں کو کیا حقوق دلانا چاہتی ہیں؟
ماہانہ وظیفہ؟ سرکاری خرچ پر علاج؟
پارلیمان میں نشست؟ پاسپورٹ؟‘‘
کڑوے ہونٹوں اور افسردہ آنکھوں نے کہا،
’’ہاں، وہ بھی۔
لیکن سب سے پہلے اور سب سے بڑھ کر،
تعلیم حاصل کرنے کا حق!‘‘
اُردو کے نامور ناول نگار اور افسانہ نویس، منشی پریم چند – آمنہ سعید
نامور ادیب، پروفیسر تفاخر محمود گوندل کا بے مثال حجاز نامہ ”جلوہ ہائے جمال‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
ممتاز شاعرہ اور افسانہ نگار، فوزیہ تاج کی کی ایک اعلٰی افسانوی تصنیف، ”جل پری‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
نامور کالم نگار و افسر تعلقات عامہ محترمہ تابندہ سلیم کی کتاب، ”لفظ بولتے ہیں“ – محمد اکبر خان اکبر
اسد محمد خان، فن اور شخصیت – شہزینہ شفیع
سلام بن رزاق نے کردار نہیں رویے خلق کیے ہیں: سرفراز آرزو
ادبی فورم، ریاض کے زیرِ اہتمام حج سے واپسی پر حسان عارفی کی تہنیت میں ادبی نشست
معروف ادیب اختر شہاب کا افسانوی مجموعہ ”من تراش“ – محمد اکبر خان اکبر
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد مانگٹ کا بے مثل سفرنامہ، ”پھر چلا مسافر“ – محمد اکبر خان اکبر
شکریہ ”الفانوس“ – حسنین نازشؔ