میں نے بھنڈیوں کی دو بوریاں خریدیں اور بیٹے کے حوالے کرکے کہا،
’’انہیں شام تک فروخت کرکے منافع کماؤ۔‘‘
بیٹا دن بھر میں دو بوری بھنڈی نہیں بیچ سکا۔
اگلے دن میں نے لوکی کی دو بوریاں خریدیں اور بیٹے کے حوالے کردیں۔
وہ شام تک چند کلو سے زیادہ مال نہیں بیچ سکا۔
تیسرے دن میں نے آلوؤں کی دو بوریاں خریدیں۔
اس شام میں نے حساب کتاب کیا اور فیصلہ سنایا،
’’بیٹے! تم نا کام تاجر ہو۔‘‘
بیٹے نے مودب لہجے میں کہا،
’’ابا جی! کامیاب تاجر تب بنوں گا جب خریداری مجھے کرنے دیں گے۔‘‘
حکایاتِ عثمانی – محمد اکبر خان اکبر
سوچ کے دروازے پر – محمد اکبر خان اکبر
کتاب دکھائے منزل – تابندہ قمر
ممتاز محقق اور ماہر تعلیم، پروفیسر ڈاکٹر شاہد صدیقی کی کتاب ”پوٹھوہار: خطۂ دل ربا‘‘ – ماریہ نورین
ڈاکٹر ادریس احمد آفتاب کی خودنوشت کا دوسرا حصہ، ”فرشتے کی ایف آئی آر‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
اُردو کے مشہور و معروف شاعر و ادیب، امیر مینائی کی تالیف کردہ ’’امیراللغات‘‘ کا تنقیدی جائزہ – آمنہ سعید
نامور صحافی اور افسانہ نویس، رباب عائشہ کی لاجواب کتاب، ”خاک کے آس پاس‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
جاوید اختر چودھری کی خودنوشت، ”کچھ مہرباں کچھ نامہرباں موسم‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
حُبِ ادبِ اطفال، زیست جہدِ مسلسل، محبوب الہٰی مخمور – حنیف سحر
’’افکارِ پریشاں‘‘ کا عمومی جائزہ – محمد اکبر خان اکبر