’’کیا آپ جانتے ہیں کہ آج عالمی یومِ کتاب ہے؟‘‘
چین کے پروفیسر ماؤ نے دریافت کیا۔
’’جی نہیں۔‘‘ میں نے انکار میں سر ہلایا۔
’’چین کی 97 فی صد آبادی خواندہ ہے۔‘‘ پروفیسر صاحب مسکرائے۔
’’پاکستان کی ۔ ۔ ۔ شاید 58فی صد۔‘‘ میں نے ہچکچاتے ہوئے بتایا۔
’’چین میں ہر سال ساڑھے چار لاکھ کتابیں شائع ہوتی ہیں۔‘‘
’’پاکستان میں ۔ ۔ ۔ چار ہزار۔‘‘
’’چین میں تاریخ کی کتابیں شوق سے پڑھی جاتی ہیں۔‘‘
پروفیسر صاحب نے آگاہ کیا۔
میں کچھ نہ بولا تو انھوں نے پوچھا،
’’آپ مسلمانوں کی تاریخ کہاں سے شروع ہوتی ہے؟‘‘
میں نے جواب دیا، ’’اقرا سے!‘
نوید صادق کی غزل گوئی، ’’مسافت‘‘ کے آئینے میں – محمد اکبر خان اکبر
’’حق ادا نہ کر سکیں گے‘‘، استاد کو خراج تحسین پیش کرنے کا عمدہ طریقہ – محمد اکبر خان اکبر
حافظ محمد زاہد کے کالموں کا مجموعہ ’’روشنی کی کرن‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
’’سیاحت سے سیاہی تک‘‘، خرم سعید خان کی سیّاحی – محمد اکبر خان اکبر
محمد حسنین عسکری کی اعلٰی تحقیقی کاوش، ’’اُردو صوت شناسی‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
ظہیرالدین شمشؔ کا زُو لسانی مجموعہ کلام، ’’گیسوئے شب‘‘ – سید فیاض الحسن
نعمان نذیر کی تحقیقی کاوش، ’’قرۃالعین حیدر کے ناولوں میں تانیثی شعور‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
سبین یونس کا مجموعہ کلام، ’’منزل سے ذرا دُور‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
محترمہ رفعتؔ وحید دی کتاب، ’’اکھراں پیڑاں بوئیاں‘‘ – راشد منصور راشد
’’علمائے دین کے سفرنامے‘‘، علی حسنین کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ – محمد اکبر خان اکبر