کل میری بیٹی نے اپنی دادی سے روٹی بنانا سیکھی۔
میری بیٹی چھوٹی بچی نہیں، کالج میں پڑھتی ہے۔
بس، پہلی بار باورچی خانے میں گھسنے کا خیال آیا۔
بیٹے نے کل شام پہلی بار گلی میں کرکٹ کھیلی۔
کافی کوشش کے باوجود وہ ہاتھ گھماکر گیند نہیں پھینک سکا۔
وہ یہ جان کر بھی حیران ہوا کہ گلی کے دو بچے اس کے کلاس فیلو ہیں۔
میری بیوی نے ملازمہ کو منع کرکے ایک عرصے کے بعد کپڑے خود دھوئے۔
اور کل میں نے بھی بہت دنوں بعد ایک کتاب پڑھی۔
در اصل کل ہمارا وائی فائی خراب ہوگیا تھا۔
نامور ادیب، پروفیسر تفاخر محمود گوندل کا بے مثال حجاز نامہ ”جلوہ ہائے جمال‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
ممتاز شاعرہ اور افسانہ نگار، فوزیہ تاج کی کی ایک اعلٰی افسانوی تصنیف، ”جل پری‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
نامور کالم نگار و افسر تعلقات عامہ محترمہ تابندہ سلیم کی کتاب، ”لفظ بولتے ہیں“ – محمد اکبر خان اکبر
اسد محمد خان، فن اور شخصیت – شہزینہ شفیع
سلام بن رزاق نے کردار نہیں رویے خلق کیے ہیں: سرفراز آرزو
ادبی فورم، ریاض کے زیرِ اہتمام حج سے واپسی پر حسان عارفی کی تہنیت میں ادبی نشست
معروف ادیب اختر شہاب کا افسانوی مجموعہ ”من تراش“ – محمد اکبر خان اکبر
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد مانگٹ کا بے مثل سفرنامہ، ”پھر چلا مسافر“ – محمد اکبر خان اکبر
شکریہ ”الفانوس“ – حسنین نازشؔ
یادوں کی بارش میں نہائے ہوئے لمحوں کی روداد