دنیا بھر میں سب سے زیادہ افراد فرانس میں دیکھنے کو ملے جنہوں نے زندگی بھر بڑی محنت سے بڑی دولت کمائی اور دنیا سے رخصتی کے وقت یہ وصیت چھوڑ گئے کہ ان کی دولت اور جائیداد غریب نادار لوگوں کی فلاح و بہود اور تعلیم کے فروغ پر خرچ کی جائے. جس کے باعث فرانس کے طول عرض میں بے شمار ادارے انسانوں کی فلاح وبہبود کےلیے کام کررہے ہیں. جن میں ریٹائرڈ افراد خدمت خلق کے جذبے کے تحت کام کرتے ہیں. علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے زیراہتمام یونیسکوکا ایک ادارہ خواتین کی فلاح و بہبود، ان میں تعلیم کے فروغ اور ان کے ساتھ زیادتی کو روکنے کا کام کرتا ہے اور این جی اوز کی نگرانی بھی کرتا ہے. علاوہ ازیں ثقافت، کلچر کے فروغ اور ان کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ 2012ء میں خواتین میں تعلیم کے فروغ سے متعلق کانفرنس میں پاکستان کے سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی شرکت کی۔ اس کانفرنس میں ملالہ یوسف زئی کے تعلیم کے میدان میں کردار پر روشنی ڈالی گئی۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے لڑکیوں کی تعلیم کے لیے پاکستان کی جانب سے ابتدائی طور پر 10 ملین ڈالر ملالہ فنڈ 2012ء کے لیے عطیہ کا اعلان کرکے دنیا کو حیران کردیا جس سے یہ فنڈ قائم کیا ہو گیا۔ یہ ایک ملٹی ڈونر اکائونٹ ہے جو خواتین کی بہتری اورکسی امتیاز کے بغیر جاری تعلیمی منصوبوں کو پاکستان اور دیگر آٹھ ممالک جن میں مصر، نائیجریا، تنزانیہ، نیپال، موزامیک، کمبوڈیا، موریطانیہ اور ویت نام بھی شامل ہیں، بڑھاتا ہے۔ موجودہ وفاقی وزیر تعلیم بلیغ الزمان نے دورہ فرانس میں یہ اعتراف کیا کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے اس وقت جب ہم خود کوڑی کوڑی کے محتاج تھے ایک انتہائی اہم قدم اٹھایا جس کے قواعدو ضوابط کی تیاری کے بعد سے یونیسکو کی نگرانی میں پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں ملالہ فنڈ کےذریعے بچیوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کررہے ہیں. اس موقع پر اٹلی نے بھی فنڈ دے کر اپنا حصہ ڈالا. گزشتہ ہفتے لڑکیوں کی تعلیم کے لیے ملالہ فنڈ کے لیے کوریا کی کورین انٹرنیشنل کارپوریشن ایجنسی اور یونیسکو میں فنڈز کے لئے ٹرسٹ معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ یونیسکو کی جانب سے محترمہ آڈرے اضولے، ڈائریکٹر جنرل اور کوریا کی جانب سے کورین سفیر و یونیسکو کے مستقل بندوب جناب لی بیونگ ہیون نے اس معاہدے پر دستخط کیے۔ اس تقریب میں سفیرپاکستان بھی موجود تھے۔ معاہدے کے تحت ریپبلک آف کوریا خواتین میں قومی صلاحیتوں کی تعمیر اورتعلیم کے حصول کے لیے پنجاب اور گلگت بلتستان میں ملالہ فنڈ کے تحت 3.4 ملین ڈالرز فراہم کرے گا۔ توقع کی جارہی ہے کہ پاکستان اس پروگرام کی کامیابی کے لیے پر عزم ہے اور خواتین کی بہتر تعلیم کیلئے شراکت دار ممالک کے ساتھ مل کر کام کرےگا۔ پاکستان کوریا کی طرف سے ملالہ فنڈ میں اتنی بڑی شراکت کو فروغ دینے پر کورین حکومت اور عوام کا شکر گزار ہے۔ پاکستان یونیسکو اور شراکت دار ممالک سے مل کر تعلیمی میدان میں عدم توازن کو روکنے اور تعلیمی منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کا خواہاں بھی ہے۔ اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ تعلیم کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ ترقی یافتہ ممالک نے جتنی بھی ترقی کی ہے وہ تعلیم ہی کی مرہون منت ہے اور ان ہی ممالک کو دنیا میں عزت اور وقار حاصل ہے جنہوں نے اپنے ملک میں تعلیم عام کی اور خاص طور پر خواتین کو تعلیمی سہولتیں اور مواقع فراہم کیے۔ جو بھی بچہ دنیا میں آتا ہے تو اس کی پہلی درسگاہ اس کی ماں کی گود ہوتی ہے، اگر ماں تعلیم یافتہ ہوگی تو وہ اپنے بچے کی تربیت اچھی کرے گی اور اس کی پہلی کوشش یہ ہوگی کہ وہ اپنے بچے کو اعلیٰ تعلیم دلوائے، اس ہی لیے دنیا بھر میں خواتین کو تعلیم دلوانے کے لیے منصوبے بنائے جاتے ہیں جس کی ایک مثال ملالہ یوسف زئی فنڈ ہے جس میں کئی ممالک بشمول پاکستان سرگرمی سے حصہ لے رہا ہے۔ امید ہے پاکستان میں بھی فرانس کی طرح لوگ اپنی جائیداد خواتین کی فلاح اور تعلیم کے لئے عطیہ کریں گے۔
(جنگ)