کتاب نہ ملی تو ماں نے خود ہی لکھ ڈالی

سابق برطانوی ایتھلیٹ ”جینیٹ کواکے‘‘ (Jeanette Kwakye) کو جب اپنے بچے کے لیے سیاہ فام کرداروں پر مبنی کہانیوں کی کتب نہیں ملیں تو انھوں نے ایک خود ہی لکھ دی۔

”جینیٹ کواکے‘‘ (Jeanette Kwakye)

جینیٹ کواکے کا بچپن برطانوی دارالحکومت لندن میں گزرا جہاں اُنہیں ہر رنگ و نسل کے لوگوں سے ملنے کا موقع ملا. مگر جب انہوں نے اپنے دو سالہ بیٹے ”کیوڈ‘‘ (Kayode) کے لیے افریقی کرداروں کرداروں پر مبنی کہانیاں ڈھونڈنے کی کوشش کی تو ناکام رہیں اور انہیں اندازہ ہوا کہ ایسی کتابوں کی تعداد بہت کم ہے. چنانچہ انہوں نے ایک کتاب لکھنے کا فیصلہ کیا اور ”فیمی، دی فاکس‘‘ (Femi the Fox) نامی کردار کو جنم دیا. ”فیمی، دی فاکس‘‘ کی کہانی چند جانوروں کی زندگی پر مشتمل ہے جو کہ نائجیریا کے شہر لاگوس میں‌ رہتے ہیں.

یہ کہانی مغربی افریقا کے کھانوں، ثقافت اور تاریخ کے بارے میں ہے. کتاب کی مصنفہ جینیٹ کواکے کو اُمید ہے کہ یہ کتاب نوجوانوں کو مختلف معاشروں کے بارے میں‌ آگاہی دے گی.

وہ کہتی ہیں کہ:
”یہ کتاب سیاہ فام بچوں کو سیا فام کتب پڑھانے کے بارے میں نہیں‌ ہے، بلکہ یہ صرف لوگوں کو بتانے کے لیے ہے کہ دنیا بھر میں افریقی ہونے کا کیا مطلب ہے‘‘
“A Pot of Jollof” نامی یہ کتاب 2017ء میں شائع ہوئی اور اس وقت پوری دنیا میں فروخت کے لیے موجود ہے.

”کاٹلیگو گابیل‘‘ (Katlego Kgabale)

اس کتاب میں شامل سکیچز ”کاٹلیگو گابیل‘‘ (Katlego Kgabale) نامی السٹریٹر نے بنائے ہیں جن کا تعلق جوہانسبرگ، جنوبی افریقا سے ہے.

کہانی کے مختلف کردار

کتاب کے بارے میں مزید معلومات کے لیے ویب سائٹ وزٹ کیجیے:
Femi the Fox: A Pot of Jollof