گزشتہ دنوں سابق امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کی نئی کتاب ”ہارڈ چوائسز‘‘ کی تقریبِ رونمائی منعقد ہو ئی. اس کتاب میں انہوں نے مختلف عالمی رہنماوں کے بارے میں اپنے تاثرات بیان کیے ہیں.
ہلیری کلنٹن نے اپنی اس نئی کتاب میں کئی اہم عالمی رہنماؤں کے بارے میں رائے کا اظہار کیا ہے۔ کلنٹن نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے بارے میں کہا کہ وہ سوویت یونین کی بحالی کے نکتے پر اٹل لگتے ہیں جبکہ چین کے ہُو جن تاؤ ’فاصلے پر رہنے والی شخصیت ہیں جب کہ ایران کے محمود احمدی نژاد ایک کافی جھگڑالو طبیعت کے مالک ہیں۔
چار سال تک امریکی وزیر خارجہ کی ذمے داریاں نبھاتے ہوئے اُنہوں نے 112 ممالک کے دورے کیے۔
اس دوران اُنہوں نے دنیا کو درپیش مشکل مسائل کے حل کے لیے عالمی رہنماؤں کے ساتھ کس طرح سے معاملات طے کیے اور کیسے اِن رہنماؤں کے ساتھ اُن کے ذاتی سطح کے تعلقات مذاکرات کی بنیادی فضا پر اثر انداز ہوئے،۔
اس کتاب میں ہلیری کلنٹن لکھتی ہیں کہ اُن کی سب سے زیادہ مشکل اور پیچیدہ ملاقاتیں وہ تھیں، جو اُنہوں نے پوٹن کے ساتھ کیں۔ اوباما کے دورِ صدارت کے ابتدائی دنوں میں ہونے والی ان ملاقاتوں کا مقصد امریکا اور روس کے تعلقات کو معمول پر لانا تھا۔ کلنٹن کا کہنا ہے کہ پوٹن ایک مطلق العنان رہنما ہیں، جو ہمیشہ ’زیادہ طاقت، زیادہ علاقہ اور زیادہ اثر و رسوخ‘ چاہتے ہیں: ’’وہ ہر وقت آپ کو آزمانے میں لگے رہیں گے اور ہمیشہ آخری حدوں تک جانے کی کوشش کریں گے۔‘‘
اپنی اس کتاب میں ہلیری کلنٹن نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی بے حد تعریف کی ہے اور اُنہیں ’یورپ کی سب سے طاقتور رہنما شخصیت‘ قرار دیا ہے۔ میرکل کے بارے میں وہ لکھتی ہیں: ’’وہ یورپ کو اپنے کندھوں پر اٹھائے ہوئے تھیں۔‘‘ وہ پہلی مرتبہ میرکل سے 1994ء میں ملی تھیں، جب وہ اپنے شوہر اور اُس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن کے ہمراہ برلن گئی تھیں۔
635 صفحات پر مشتمل اپنی اس کتاب میں ہلیری کلنٹن لکھتی ہیں: ”بہت سے لوگ سوچ بھی نہیں سکتے ہوں گے کہ بین الاقوامی معاملات میں ذاتی تعلقات کس حد تک منفی یا مثبت طور پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔‘‘