وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں چار روزہ قومی کتاب میلہ 6 اپریل سے شروع ہوگا جس میں ملک بھرسے اشاعتی اداروں کے علاوہ بیرونی ممالک کے ناشرینَ کتب بھی حصہ لیں گے۔ قومی تاریخ وادبی ورثہ کے لیے وزیراعظم کے مشیر عرفان صدیقی کی زیرصدارت اجلاس میں ’’قومی کتاب میلہ‘‘ کے انعقاد کی باضابطہ منظوری دی گئی۔ قومی تاریخ وادبی ورثہ ڈویژن میں منعقدہ اجلاس میں میلے کے انعقاد کے لیے انتظامات کا جائزہ لیاگیا۔ عرفان صدیقی نے کہاکہ کتاب کا فروغ معاشرے میں امن، بھائی چارے اور انسانی اقدار کے فروغ کا سب سے مؤثر ذریعہ ہے۔ 6 سے 9 اپریل، 2018ء تک پاک چائنہ سنٹر میں قومی کتاب میلے میں 120 سے زائد اسٹالز کی گنجائش رکھی جائے گی۔ کئی دوست ممالک بھی اس میلے میں شرکت کریں گے جن میں چین، ایران، ترکی، مصر، تیونس، تاجکستان، آذربائیجان اور عمان شامل ہیں۔ نیشنل بک فاؤنڈیشن کے مینجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر انعام الحق جاوید نے مشیر وزیراعظم کوبتایا کہ گزشتہ سال تین دنوں میں تقریباً ساڑھے تین لاکھ افراد نے میلے میں شرکت کی اور دو کروڑ روپے کے لگ بھگ کتابیں فروخت ہوئیں۔
اُردو کے نامور ناول نگار اور افسانہ نویس، منشی پریم چند – آمنہ سعید
نامور ادیب، پروفیسر تفاخر محمود گوندل کا بے مثال حجاز نامہ ”جلوہ ہائے جمال‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
ممتاز شاعرہ اور افسانہ نگار، فوزیہ تاج کی کی ایک اعلٰی افسانوی تصنیف، ”جل پری‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
نامور کالم نگار و افسر تعلقات عامہ محترمہ تابندہ سلیم کی کتاب، ”لفظ بولتے ہیں“ – محمد اکبر خان اکبر
اسد محمد خان، فن اور شخصیت – شہزینہ شفیع
سلام بن رزاق نے کردار نہیں رویے خلق کیے ہیں: سرفراز آرزو
ادبی فورم، ریاض کے زیرِ اہتمام حج سے واپسی پر حسان عارفی کی تہنیت میں ادبی نشست
معروف ادیب اختر شہاب کا افسانوی مجموعہ ”من تراش“ – محمد اکبر خان اکبر
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد مانگٹ کا بے مثل سفرنامہ، ”پھر چلا مسافر“ – محمد اکبر خان اکبر
شکریہ ”الفانوس“ – حسنین نازشؔ