محبت سے خالی دنوں میں
پھولوں کو پھپھوندی لگ جاتی ہے
اور تتلیاں خود کشی کرنے لگتی ہیں
چاند پر چمگادڑیں بسیرا کر لیتی ہیں
اورسورج سے راکھ گرنے لگتی ہے
شہد سنکھیے کی تاثیر پکڑ لیتا ہے
اور دودھ سے گوبر کی بو آنے لگتی ہے
شاعری پر چڑیلیں قبضہ جما لیتی ہیں
اور کتابوں میں بچھو رینگنے لگتے ہیں
علی محمد فرشی صاحب کی نظموں کی کتاب ”محبت سے خالی دنوں میں‘‘ 160 صفحات پر مشتمل ہے اور اسے ”مثال پبلشرز، فیصل آباد‘‘ نے شائع کیا ہے. اس کتاب کے بارے میں محمّد یامین رقم طراز ہیں:
”یہ ایسی نظمیں ہیں جن کا آہنگ مروجہ عروضی نظام کے آس پاس ہی ہے۔ اس قبیل کی کچھ اور نظمیں بھی ہیں۔ لیکن کچھ نظمیں ایسی بھی ہیں جن کا آہنگ قرات، وقفوں کے دورانیوں، الفاظ کی ادائیگی اور آواز کے زیروبم سے دریافت کیا جا سکتا ہے۔ یہ آہنگ رواں غنائی اسلوب والی شاعری کی دنیا میں ایک اجنبی کی طرح آپ سے ملاقات کرتا ہے اور آپ حیرت اور مسرت میں گم ہو جاتے ہیں۔ عام ادبی شعور سے ہٹ کر یہ نظمیں قاری کے ذوقی رشتے کو موسیقی کی ان سنی لہروں سے معانی کی ایک وسیع دنیا سے جوڑ دیتی ہیں۔ شاعر ی کی مسرت موسیقیت اور آہنگ کے علاوہ جہانِ معنی کی دریافت اور زبان کے فن کارانہ استعمال سے بھی حاصل ہوتی ہے۔ یہ نو بہ نو طلسماتی اور ملکوتی نظمیں ذاتی بصیرت کے انوکھے رنگوں سے رنگی ہوئی ہیں۔ |