1986ء میں لاہور میں واقع ایک ہوٹل (انٹرنیشنل ہوٹل) میں تقریب کے بعد، میں محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے پاس بیٹھا ان کو اپنی زیر طبع کتاب ”میرا لہو۔ ذوالفقار علی بھٹو کی سیاست و شہادت‘‘ کے بارے بریف کر رھا تھا تا کہ وہ میری کتاب کا دیباچہ لکھ دیں. انہوں نے میری درخواست قبول کی اور شاندار الفاظ میں ایک یادگار دیباچہ لکھ کر اس کتاب کو اپنے الفاظ کی خوبصورتی سےنواز دیا۔ ان دِنوں میں پنجاب یونیورسٹی میں پڑھتا تھا، انہوں اس کتاب کی اشاعت پر بھر پور خوشی کا اظہار کیا، کچھ عرصے بعد میری اس کتاب کی رونمائی بیگم ایلس فیض مرحومہ نے کی۔
اس ملاقات کے دوران محترمہ بے نظیر بھٹو صاحبہ نے مجھے بڑی خوشی کے موڈ میں کہا: ”میں بھی کتاب لکھ رھی ھوں‘‘ اور کئی ماہ کے بعد ان کی یہ زیر طبع کتاب ”دخترِ مشرق‘‘ آئی تو اس کتاب نے چاروں سو دھوم مچا دی۔
زندگی کے کچھ اتفاقات بعد میں عجب کیفیت پیدا کر دیتے ہیں۔ دو سال قبل انقرہ میں متعین سفیر پاکستان عزت ماب جناب سہیل محمود صاحب نے ریما گوئندی کے ہمراہ سفارت خانے میں مختلف ترک دانشوروں کی موجودگی میں، میرے اعزاز میں، میری پاک ترک دوستی کی کوششوں کو سراھتے ہوئے ڈنر کا اہتمام کیا. اس ڈنر میں شرکت کے لےانہوں نے ایک ترک لیڈر اور دانشور محترمہ یشار سیمان (Yaşar Seyman) کو بہت تلاش کیا مگر ان سے رابطہ نہ ھو سکا، مگر چند ھفتوں بعد انہوں نے یشار سیمان صاحبہ کو تلاش کر کے سفارتخانے میں مجھ سے ملاقات کروا دی۔
یشار سیمان واقعی ایک کمال کی خاتون نکلیں. انہوں نے کم عمری میں سیاسی جدوجہد کا آغاز کیا، ان کے والد جنرل کنعان کے مارشل لاء میں قید رھے۔ یشار سیمان، اتا ترک اور بلند ایجوت کی پارٹی (CHP – Cumhuriyet Halk Partisi) کی معروف سیاسی راھنما ہیں۔ اس ملاقات کا سبب تھا کہ پاک ترک دوستی کے نئے در کھل گئے۔
یشار سیمان نے ترک زبان میں پاکستان کی شہید راھبر بے نظیر بھٹو پر ایک لاجواب ناول لکھا رکھا تھا اور اس کے لاتعداد ایڈیشن شائع ھو کر پورے ترکی کو متوجہ کرنے میں کامیاب ھو گئے۔
میں نے اس ملاقات میں فیصلہ کیا کہ اس ترک ناول ”بے نظیر‘‘ کو انگریزی اور اُردو میں شائع کرنے کا اعزاز میں حاصل کروں گا۔
بس پہلے انگریزی میں ترجمہ کروایا اور شائع کیا، اور دو روز قبل اُردو ترجمہ بھی شائع ہو کر آگیا. میں نے انگریزی ترجمے کے تعارف میں لکھا: ”دخترِ مشرق پر دختر اناطولیہ (یشار سیمان) کی تحریر‘‘
مگر سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ ناول ایک خاتون (بے نظیر بھٹو صاحبہ) پر ایک خاتون (یشار سیمان) نے لکھا، اسےانگریزی میں ترجمہ ایک خاتون سیلین بوجاک نے کیا اور اب اس کا اُردو ترجمہ ایک خاتوں (حمنہ ملک) نے کیا.
اس ناول ”بے نظیر‘‘ کے انگلش ورژن کی ایڈیٹنگ کرتے کرتے ریما گوئندی اکثر اوقات اپنے جذبات کو قابو نہ کرنے کی ناکامی پر انسوؤں کے ساتھ میرے کمرے میں آ جاتیں اور کہنے لگتیں: ”ناول کا ہر صفحہ رُلا دیتا ھے۔۔۔‘‘
256 صفحات پر مشتمل اس ناول کو ”جمہوری پبلیکیشنز، لاہور‘‘ نے شائع کیا ہے.