اپنی تلاش کیا ہے؟ خود کو تلاش کرنا یا اپنے بارے میں جاننا، خود شناسی!
یہ نا م ہے اُس کتاب کا جس کے مصنف کو آ ج کون نہیں جانتا۔ جنہوں نے کئی سال پہلے اپنی صلاحیتوں کو پہچانا اور اپنے عزم کو لے کر چلے۔ ان کے دو عزم بہت واضح تھے:
”اس ملک کے نوجوانوں کی خود شناسی میں مدد اور دوسرا قوم کی سوچ کو مثبت تبدیلی دینا.‘‘
جی ہاں ذکر ہے ”قاسم علی شاہ‘‘ کا، جو ہماری اس کتاب ”اپنی تلاش‘‘ کے مصنف ہیں۔ ایسے افراد جو اپنے بارے میں جان نہیں پاتے مگر اپنے بارے میں جاننا چاہتے ہیں، جواپنے کیریئر کا انتخاب نہیں کر پاتے اور اپنی پوری زندگی، کیریئر کو لے کرتناؤ اور اُلجھن کےساتھ گزار دیتے ہیں، بلا شبہ یہ کتاب اُن کے لیے مشعلِ راہ ہے۔
قاسم علی شاہ صاحب نے اس کتاب کو لکھ کر مارکیٹ کے لیے نہیں چھوڑ دیا بلکہ اپنی اس کتاب ”اپنی تلاش‘‘ کے مقصد کو فُل ڈے ورک شاپ کی شکل دی، جو وقتاً فوقتاً منعقد ہوتی رہتی ہے۔ بنیادی طور پر یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلاحصہ خود شناسی کے موضو ع پر ہے۔ جس میں خود اپنی صلاحیتوں اور خامیوں کو پہچاننے اور خود کی اصلا ح پر روشنی ڈالی گئی ہے اور دوسرا حصہ انسانی شخصیت کی چونتیس صلاحیتوں پر مبنی ہے کہ جسے پڑھنے کے بعد افراد اپنے مضامین اور کیریئر کا انتخاب باآسانی کرسکتے ہیں اور اپنی زندگی کو پیشے اور جذبہ کی بنیاد پر آسان بنا سکتے ہیں۔
اس کتاب میں ایک مضمون ”دوسری پیدائش‘‘ میں قاسم علی شاہ صاحب نے ایک بہت خوبصورت بات درج کی ہے جو نذرِ قارئین ہے: ”سچے انسان میں فیصلہ کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے اور جو انسان جھوٹا ہوتا ہے، وہ صحیح فیصلہ نہیں کرپاتا بلکہ کنفیوژ رہتا ہے۔ اگر فیصلہ صحیح ہو بھی جائے تو اس میں برکت نہیں ہوتی.‘‘
قاسم صاحب کی اس بات کو پڑھ کر مجھے بہت اطمنان محسوس ہوا اور الحمداللہ میرا خود پر اور اپنے کیے گئے فیصلوں پر یقین اور بڑھ گیا۔
وہ لوگ جو اپنے پیشے، طرزِ زندگی یا منزل کا صحیح چناؤ نہیں کر پاتے، یہ کتاب انہیں نہ صرف پڑھنی چاہیے بلکہ اس کتاب سے متعلقہ فل ڈے ورک شاپ سے بھی ضرورمستفید ہونا چاہیے۔
اللہ تعالیٰ سے دُعا ہے کہ وہ نوجوان نسل کی درست نہج پر تربیت کے حوالے سے قاسم علی شاہ صاحب کی کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس راستے میں انہیں مزید ترقی اور استقامت نصیب فرمائے، آمین
ایک سو نادر و شاہکار کتابوں کے تعارف پر مشتمل ستار طاہر مرحوم کی تصنیف ”دنیا کی سو عظیم کتابیں“ – محمد عمران اسحاق
کسٹمز آفیسر، میڈیکل ڈاکٹر، سماجی کارکن اور ممتاز ادیب ڈاکٹر آصف محمود جاہ کا حجاز نامہ، ”رب رحمان کے مہمان“ – اسد اللہ
ممتاز شاعر طاہرؔ حنفی کا چھٹا مجموعہ کلام ”آوازِ گُم شُدہ“ – راشد منصور راشدؔ
”چراغ تلے روشنی“، معروف ادیب و صحافی ظہیر احمد سلہری کی اثر انگیز تحریریں – محمد اکبر خان اکبر
ممتاز صحافی اور ادیب رؤف کلاسرا کی دلچسپ کتاب، ”جونا گڑھ کا قاضی، دکن کا مولوی“ – اسد اللہ
ممتاز برطانوی صحافی، مضمون نگار اور ناول نویس جارج اورویل کا شہرہ آفاق ناول ”اینمل فارم“ – محمد عمران اسحاق
ممتاز شاعر، نقاد، محقق و عروض دان، فیض الحسن ناصرؔ کا ’’شیریں سخن‘‘ – راشد منصور راشدؔ
ممتاز پاکستانی سکالر ابویحییٰ کی فکر انگیز کتاب، ”قسم اُس وقت کی“ – محمد عمران اسحاق
ممتاز شاعر و ادیب، مسلم انصاری کا افسانوی مجموعہ، ”کابوس“ – محمد عمران اسحاق
”مسافرانِ شوق“ کی کہانی – ذیشان رشید