معروف ادیب مسعود احمد برکاتی انتقال کرگئے.

کراچی: بچوں کے معروف ادیب اور ماہ نامہ رسالے ”ہمدرد نونہال‘‘ کے مدیراعلا سید مسعود احمد برکاتی 87 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔ مسعود احمد برکاتی طویل عرصے سے علیل تھے. مسعود احمد برکاتی پاکستان کے معروف مدیر اور بچوں کے ادیب تھے، جو 1953ء سے دسمبر 2017ء تک، مسلسل 65 سال بچوں کے ایک ہی ماہ نامہ رسالے ”ہمدرد نونہال‘‘ کے مدیر رہے۔
اس دوران انھوں نے بچوں کے عالمی ادب کے تراجم بھی کیے اور خود بھی بچوں کے لیے بہت سی تحریریں لکھیں۔ ان کا شمار حکیم محمد سعیدؒ شہید کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا۔ مسعود برکاتی مشہور رسالے ”ہمدرد صحت‘‘ کے بھی مدیر منتظم تھے۔ ہندوستان کی ریاست ٹونک سے تعلق رکھنے والے مسعود احمد برکاتی کا خاندان علم و ادب سے کافی گہرا لگاؤ رکھتا تھا۔

آپ تقسیم ہند کے بعد پاکستان آئے۔ ہمدرد فاؤنڈیشن سے منسلک رہے۔ آپ ہمدرد وقف پاکستان کے ٹرسٹی اور پبلی کیشنز ڈویژن کے سینئر ڈائریکٹر تھے۔ مسعود احمد برکاتی معروف اسکالر، محقق اور طبیب، حکیم محمود احمد برکاتی کے چھوٹے بھائی تھے۔ مسعود احمد برکاتی نے بچوں اور نوجوانوں کے لیے کئی کتابیں تصنیف کیں جن کی تفصیل درج ذیل ہے:

1. مفید غذائیں: قدیم و جدید طبی تحقیقات کی روشنی میں، کراچی، بیت الحکمت، بار سوم، 1997ء
2. ادبی مقالاتِ سعید، کراچی، ہمدرد فاؤنڈیشن، 2000ء، 104 صفحات
3. قیدی کا اغوا (48 صفحات) ہمدرد فاؤنڈیشن۔ کراچی (بچوں کے لیے کہانیاں)
4. چور پکڑو، مضامین
5. ایک کھلا راز، مضامین
6. دو مسافر دو ملک، سفرنامہ، 1993ء، 136 صفحات، یہ اُردو زبان میں بچوں کے لیے پہلا سفر نامہ مانا جاتا ہے۔
7. انکل حکیم محمد سعید، 2001ء، 112 صفحات
8. سعید پارے، 1999ء، 192 صفحات
9. وہ بھی کیا دن تھے
10. مرد درویش – حکیم عبد الحمید کی عظمت کے چند گوشے، 1999ہ، 140 صفحات
11. صحت کی الف بے
12. جوہر قابل (مولانا محمد علی جوہر کی کہانی اورکارنامے)
13. مونٹی کرسٹو کا نواب، الیگزنڈر ڈوما کے مشہور فرانسیسی ناول کی اُردو تلخیص، 1995ء، 94 صفحات
14. ہزاروں خواہشیں، چارلس ڈکنز کے مشہور ناول کی تلخیص ترجمہ
15. تین بندوقچی، الیگزنڈر ڈوما کے مشہور فرانسیسی ناول کی اُردو تلخیص، 1994ء، 100 صفحات
16. چھوٹی سی پہازی لڑکی، ترجمہ ناول
17. فرہنگ اصطلاحات طب (نظر ثانی اورترمیم واضافہ)
18. Profile of Humanitarian (شریکِ مصنف)

انٹرویو، مسعود احمد برکاتی مرحوم:


نوٹ: مسعود احمد برکاتی صاحب کا یہ انٹرویو جنوری چوبیس، سنہ دو ہزار سولہ کے دن ریکارڈ کیا گیا تھا۔