ہماری آج کی منتخب کتاب ”سندھ ساگر اور قیامِ پاکستان‘‘ ہے جس کے مصنف بیرسٹر چودھری اعتزاز احسن ہیں. چودھری اعتزاز احسن کا شمار پاکستان کے نامور وکلاء اور سیاستدانوں میں ہوتا ہے. بیرسٹر ان لا، چودھری اعتزاز احسن 27 ستمبر 1945ء کو مری، ضلع راولپنڈی میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم کے لیے ایچی سن کالج لاہور اور پھر گورنمنٹ کالج لاہور میں زیر تعلیم رہے۔ بعد ازاں قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے کیمبرج یونیورسٹی برطانیہ چلے گئے۔ کیمبرج سے واپسی پر اعتزاز احسن نے سی ایس ایس کے امتحان میں شرکت کی۔ انہوں نے اس وقت کے فوجی ڈکٹیٹر جنرل ایوب خان کی حکومت کے خلاف شدید تنقید کی۔ پاکستان کی تاریخ میں وہ پہلے اور واحد طالب علم تھے جنہوں نے سی ایس ایس کا امتحان پاس کرنے کے باوجود ملازمت حاصل کرنے سے انکار کر دیا۔ ان کا موقف تھا کہ وہ کسی فوجی حکومت میں ملازمت نہیں کر سکتے۔
چھے ہزار سال کی معلوم تاریخ میں سے ساڑھے پانچ ہزار سال تک پاکستان ایک علیحدہ اکائی کے طور پر قائم رہا ہے۔ اس دوران وادی سندھ شاذونادر ہی ہندوستان کا حصہ رہی تھی۔ یہی اس کتاب ”سندھ ساگر اور قیامِ پاکستان‘‘ کا موضوع ہے۔ کتاب کے پہلے حصے کا عنوان ”دوخطے‘‘ ہے اس میں وادی سندھ اور ہند کی تفریق کا جائزہ بڑی حد تک جغرافیائی عوامل کی بنیاد پر لیا گیا ہے۔ ”دو دنیائیں‘‘ کتاب کا دوسرا حصہ ہے جو وادی سندھ کے باسیوں اور ان کے ساتھ باقی ہندوستان کے لوگوں اور برطانوی حکمرانوں کے اختلافات کے تقابلی جائزے پر مشتمل ہے۔ کتاب کے تیسرے حصے کو ”دوقومیں‘‘ کا عنوان دیا گیا ہے اور اس میں وادی سندھ اور ہند پر مشتمل برصغیر میں بسنے والے مسلمانوں اور ہندوﺅں کے درمیان ناگزیر تفریق کو زیربحث لایا گیا ہے۔ اس طرح ہر تفریق کی ماہیت کا تعین کرنے کے لیے وادی سندھ کے اصل باشندوں کا کھوج لگانی کی کوشش کی گئی ہے اور یہی اس کتاب کا بنیادی مقصد ہے کہ سندھ واسی یعنی پاکستانی شہری کو دریافت کیا جائے اور اس کی اصلیت کا تعین کیا جائے۔ یہ کتاب قبل از تاریخ سے 1947ء تک کے عرصے پر محیط ہے۔
410 صفحات پر مشتمل اس کتاب کو ملک کے ترقی پسند ادارے ”جمہوری پبلیکیشنز، لاہور‘‘ نے 2017ء میں، بہت اہتمام سے شائع کیا تھا.