فرانز کافکا کی تمثیل (3) ”ایک چھوٹی سی کہانی‘‘ – مقبول ملک

”ایک چھوٹی سی کہانی‘‘ – Kleine Fabel

”افسوس‘‘، چوہے نے کہا، ”ہر گزرتے دن دنیا چھوٹی ہوتی جا رہی ہے۔ پہلے تو یہ اتنی وسیع ہوتی تھی کہ مجھے خوف آتا تھا، میں چلتا رہتا تھا اور مجھے بہت خوشی ہوتی تھی جب بالآخر مجھے بہت دُور، دائیں اور بائیں دیواریں نظر آنے لگتی تھیں، لیکن یہ لمبی دیواریں اتنی تیزی سے ایک دوسرے کی طرف بڑھ رہی ہیں کہ اب میں آخری کمرے میں آن پہنچا ہوں، وہاں کونے میں ایک چوہے دان رکھا ہے اور میں اسی کی طرف بڑھتا جا رہا ہوں۔‘‘ ”تمہیں تو صرف اپنے سفر کا رخ بدلنا ہے،‘‘ بلی نے کہا اور چوہے کو کھا گئی۔

مصنف: فرانز کافکا
مترجم: مقبول ملک

(اصلی جرمن مسودے میں کافکا کی اس کہانی کا متن صرف تین جملوں پر مشتمل ہے، مترجم)

اپنا تبصرہ بھیجیں