’’ماں‘‘ اور ’’ماں جی‘‘

’’ماں‘‘ (The Mother) روس کے معروف انقلابی شاعر، ناول نگار، افسانہ نگار، ڈراما نویس اور صحافی میکسم گورکی (Maxim Gorky) کا مشہور ناول ہے. گورکی 28 مارچ 1868ء کو پیدا ہوئے. ان کا اصل نام الیکزے میکسمووچ پشوف (Alexei Maximovich Peshkov) تھا. گورکی کے معنی ’’دُکھی‘‘ کے ہیں. گورکی نے اپنی تحریروں میں نچلے طبقے کی نمائندگی کی اور اپنی تحریروں سے دنیا کے بہت بڑے حصے کو متاثر کیا، انقلاب میں ایک نئی روح پھونک دی اور دنیا کے مظلوم طبقے و پسے ہوئے لوگوں میں امید کی ایک نئی لہر پیدا کردی جس کی بازگشت آج تک جاری ہے۔ 1934ء میں میکسم گورکی سوویت ادیبوں کی انجمن کے پہلے چیئرمین منتخب ہوئے اور اپنی وفات (28 جون 1936ء) تک اس عہدہ پر فائز رہے۔
میکسم گورکی کی تخلیقات میں ’’ماں‘‘ کے علاوہ ’’انسان کی پیدائش‘‘، ’’اطالوی کہانیاں‘‘، ’’تین راہی‘‘، ’’بچپن‘‘، ’’زندگی کی شاہراہ پر‘‘ اور ’’منزل کی تلاش‘‘ شامل ہیں.

’’ماں جی‘‘ اُردو کے نامور ادیب اور معروف بیوروکریٹ قدرت اللہ شہاب کے افسانوی مجموعوں کا نام ہے. اس مجموے میں شہاب صاحب کا مشہور افسانہ ’’ماں جی‘‘ جی شامل ہے.
قدرت اللہ شہاب 26 فروری، 1917ء کو گلگت میں پیدا ہوئے. آپ نے ابتدائی تعلیم ریاست جموں و کشمیر اور موضع چمکور صاحب، ضلع انبالہ میں حاصل کی۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم -اے انگلش کیا۔ شہاب صاحب 1941ء میں انڈین سول سروس میں شامل ہوئے۔ ابتدا میں شہاب صاحب نے بہار اور اڑیسہ میں خدمات سر انجام دیں۔ 1943ء میں بنگال میں متعین ہو گئے۔ آزادی کے بعد آپ حکومتِ آزاد کشمیر کے سیکریٹری جنرل مقرر ہوئے۔ بعد ازاں پہلے گورنر جنرل پاکستان غلام محمد، پھر سکندر مرزا اور بعد ازاں صدر ایوب خان کے سیکریٹری مقرر ہوئے۔ پاکستان میں جنرل یحیٰی خان کے بر سر اقتدار آنے کے بعد انہوں نے سول سروس سے استعفی دے دیا اور اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو سے وابستہ ہو گئے۔ پاکستان رائٹرز گلڈ کی تشکیل بھی شہاب صاحب کی مساعی سے عمل میں آئی۔ صدر یحیٰی خان کے دور میں وہ ابتلا کا شکار بھی ہوئے اور یہ عرصہ انہوں نے انگلستان کے نواحی علاقوں میں گزارا۔ شہاب صاحب ایک بہت عمدہ نثر نگار اور ادیب بھی تھے۔ ان کی تصانیف میں ’’یاخدا‘‘، ’’نفسانے‘‘، ’’ماں جی‘‘، ’’سرخ فیتہ‘‘ اور ان کی خود نوشت سوانح حیات ’’شہاب نامہ‘‘ قابل ذکر ہیں۔ قدرت اللہ شہاب نے 24 جولائی 1986ء کو اسلام آباد میں وفات پائی.