فرانز کافکا کی تمثیل (14) ”منتشر نظارہ‘‘ – مقبول ملک

”منتشر نظارہ‘‘ – ‏Zerstreutes Hinausschaun

ہم بہار کے ان دنوں میں کیا کریں گے، جو تیزی سے قریب آتے جا رہے ہیں۔ آج صبح آسمان سرمئی تھا، لیکن اب اگر آپ کھڑکی کے پاس جائیں تو حیران رہ جاتے ہیں اور اپنے گال کھڑکی کے ہینڈل سے لگا کر کچھ محسوس کرنے لگتے ہیں۔
نیچے، اب بتدریج ڈوبتے جا رہے سورج کی دھوپ ایک ایسی چھوٹی سی لڑکی کے چہرے پر پڑتی نظر آ رہی ہے، جو ایسے جا رہی ہے کہ چلتے چلتے اپنے ارد گرد بھی نگاہیں ڈالتی جاتی ہے۔ اسی وقت اس لڑکی پر ایک ایسے آدمی کا سایہ پڑنے لگتا ہے، جو پیچھے سے تیز تیز چلتا ہوا اس کے پاس سے گزر رہا ہے۔
پھر وہ آدمی قریب سے گزر کر آگے بھی نکل گیا۔ اس بچی کا چہرہ اب اچھا خاصا روشن ہے۔

مصنف: فرانز کافکا
مترجم: مقبول ملک

(جرمن ادب کے شائق دوستوں کی نذر)

اپنا تبصرہ بھیجیں