ڈاکٹر جمیل جالبی نامور اردو نقاد، ماہرِ لسانیات اور ادبی مؤرخ تھے، وہ کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر بھی رہے، چیئرمین مقتدرہ قومی زبان کے عہدے پر بھی فائز رہے اور انہوں نے اردو لُغت بورڈ کے صدر کے عہدے پر بھی خدمات انجام دیں۔
ڈاکٹر جمیل جالبی کی کتاب ‘ارسطو سے ایلیٹ تک’ ان کی اہم تصانیف میں شامل ہے اور انہوں نے تاریخ ادب اردو، پاکستانی کلچر، قومی کلچر کی تشکیل کا مسئلہ، تنقید اور تجربہ کی تصنیف و تالیف کی۔
ڈاکٹر جمیل جالبی کا سب سے اہم کام قومی انگریزی اردو لغت کی تدوین رہا ہے۔
اُردو کے نامور ناول نگار اور افسانہ نویس، منشی پریم چند – آمنہ سعید
نامور ادیب، پروفیسر تفاخر محمود گوندل کا بے مثال حجاز نامہ ”جلوہ ہائے جمال‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
ممتاز شاعرہ اور افسانہ نگار، فوزیہ تاج کی کی ایک اعلٰی افسانوی تصنیف، ”جل پری‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
نامور کالم نگار و افسر تعلقات عامہ محترمہ تابندہ سلیم کی کتاب، ”لفظ بولتے ہیں“ – محمد اکبر خان اکبر
اسد محمد خان، فن اور شخصیت – شہزینہ شفیع
سلام بن رزاق نے کردار نہیں رویے خلق کیے ہیں: سرفراز آرزو
ادبی فورم، ریاض کے زیرِ اہتمام حج سے واپسی پر حسان عارفی کی تہنیت میں ادبی نشست
معروف ادیب اختر شہاب کا افسانوی مجموعہ ”من تراش“ – محمد اکبر خان اکبر
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد مانگٹ کا بے مثل سفرنامہ، ”پھر چلا مسافر“ – محمد اکبر خان اکبر
شکریہ ”الفانوس“ – حسنین نازشؔ