سفرنامہ اسکردو – سمیرا انجم

یہ مضمون ڈاکٹر مزملہ شفیق کی پہلی کتاب ”سفرنامہ اسکردو‘‘ کے تعارف پر مشتمل ہے جسے فیروز سنز لاہور نے سن 2006ء میں شائع کیا.
بہت خوب صورت سفرنامہ مزملہ صاحبہ اور ان کی 4 دوستوں کے کیے گئے تن تنہا سفرِ سکردو کا۔ یعنی کسی ”مرد‘‘ کے بغیر کہ جب شاید یہ ایک اور زیادہ عجوبہ تھا کہ ارے اکیلی ہی چل پڑی اور یہ واقعہ ہے 2003ء کا ہے…
پاکستان کے شمال کی طرف گامزن پانچ خواتین اور سکردو کے قرب و جوار میں موجود وادیوں کی کوہ نوردی قراقرم کے طلسم سے گزر کر جنت نظیر نظاروں میں گم ہوجانا…
سچ بات ہے یہ سفر بھی میرے دل کے اتنا قریب رہا کہ کئی جگہ پتہ نہیں کیوں میں زارو قطار روئی بھی. شاید یہ پاگل پن ہے یا عشق کی انتہا کہ جب آپ کے عشق کا بھی ذکر ہو تو آپ خود پر قابو نہ پا سکیں اور یہ تب اور زیادہ محسوس ہوتا ہے جس کا ذکر ڈاکٹر مزملہ نے بھی کیا کہ کسی محبوب سے آپ کا ملنا اتنا ہی مشکل لگتا ہے جتنا اوروں کا اس تک آسانی سے رسائی حاصل کر لینا. تب یہ جو دل ہے تو یہ دھاڑیں مار کر روتا ہے، ساتھ آنکھوں کو بھی رلاتا ہے اور یہ سب اس سفر نامے کو پڑھ کر اور زیادہ رونما ہوا کہ شاید اس میں نسوانیت کا ذکر ہے تو یہ مجھ پر اور زیادہ اثر کر گیا. بے حد دلچسپ اور عمدہ اندازِ تحریر ہے. جہاں ضروری خیال ہوا تو معلومات کے ساتھ مزملہ شفیق نے بہت خوب انداز سے انگلی تھامی کہ میں اسے ختم کر کے ہی فراغت میں آئی. اور پہلے تو حیرت ہوئی تھی کہ ارے یہ تو اپنی مزملہ شفیق ہیں جو ہمارے کچھ سوشل میڈیا گروپس میں ساتھی رہ چکی ہیں…. میرا خیال ہے کہ اس کتاب سے سب کو لطف لینا چاہیۓ. 2003ء سے اب تک پاکستان کے شمال میں بہت کچھ بدلا ہوگا لیکن کافی کچھ ویسا ہی ہے تو اس میں قاری کو پڑھتے ہوئے قدامت زیادہ محسوس نہیں ہوگی.
تو ان نڈر پانچ کی داستان آپ بھی جانیئے اور پڑھیے اگر آسانی سے میسر آجاۓ تو.

اپنا تبصرہ بھیجیں