وہ تعفن ہے کہ اس بار زمین کے باسی
اپنے سجدوں سےگئے رزق کمانے سے گئے
دل تو پہلے ہی جدا تھے یہاں بستی والو
کیا قیامت ہے کہ اب ہاتھ ملانےسے گئے
کرونا وائرس کی وبا کے تناظر میں موجودہ ملکی حالات، میڈیا کی خبریں، عوام کی عدم سنجیدگی، لاک ڈاؤن کی بے رونقی اور سوشل میڈیا پر نت نئے چٹکلے دیکھ کر طبیعت بہت افسردہ تھی۔ آج صبح جب دفتر سے گھر واپس جانے کے لیے نکلا تو خوشگوار موسم نے طبیعت پر فرحت بخش اثرات مرتب کیے۔ گھر واپسی کے لیے قلعہ ملتان کا راستہ اختیار کیا۔ لائیو ویڈیو کے بعد بائیک پر بیٹھے بیٹھے ہی قلعہ ملتان پر اس سہانی صبح کی چند تصاویر بنائیں۔
ملتان کا قلعہ اہلیان ملتان کے لیے روحانی تسکین کے ساتھ ساتھ ایک سیر و تفریح کا مقام بھی ہے۔ کسی دوسرے شہر سے آنے والے سیاح اگر قلعہ ملتان کا دورہ نہ کریں تو ملتان کی سیاحت نا مکمل سمجھی جاتی ہے۔ اگر آپ گھنٹہ گھر چوک کی جانب سے قلعہ ملتان کی طرف آئیں تو بابِ قاسم سے قلعہ میں داخل ہوں گے۔ باب قاسم کے ساتھ ہی پارکنگ ہے۔ یہاں ایک Pigeon Tower بھی نصب ہے جہاں لوگ کبوتروں کو دانا ڈالتے ہیں۔ بابِ قاسم سے داخل ہوں تو دائیں ہاتھ پر دمدمہ ہے جس کی عمارت میں ملتان آرٹ گیلری ہے جب کہ اس کی چھت سے ملتان شہر کا نظارہ کیا جاتا ہے۔ کچھ آگے بڑھیں تو سلسلہ سہروردیہ کے معروف بزرگ حضرت شاہ رکن عالم رحمتہ اللہ علیہ کا بلند و بالا مزار ہے جو دنیا بھر میں اپنی طرزِ تعمیر کی وجہ سے مشہور ہے اور ملتان کی پہچان سمجھا جاتا ہے۔ قلعہ ملتان پر ہی آپ کے دادا حضرت بہاؤالدین زکریا ملتانی رحمتہ اللہ علیہ کا مزار ہے۔ اس مزار کے ساتھ ہی پرہلاد مندر ہے جو ہندؤں کا قدیم مندر تھا۔ قلعہ ملتان پر قاسم باغ پارک میں انگریز سپاہیوں کی یادگار بھی قائم جو سکھوں کے ہاتھ مارے گۓ تھے۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے دیگر سیاحتی مقامات کی طرح قلعہ ملتان میں داخلہ پر بھی پابندی تھی لہٰذا باہر باہر سے ہی بابِ قاسم، مزار حضرت شاہ رکن عالم اور دمدمہ کی تصاویر بنا کر گھر کو روانہ ہو گئے۔ اللہ تعالیٰ جلد ہمیں اس آزمائش سے نکالے، ہم سب کو اس متعدی بیماری سے محفوظ و مامون رکھے، کرونا وائرس کے متاثرین کو جلد صحت یاب فرمائے اور پاکستان و دیگر ممالک میں کرونا وائرس کی وبا کا جلد خاتمہ ہو، آمین۔