آج کل پوری دنیا کے انسان کورونا کی وبا اور اس کے پھیلاؤ کی وجہ سے پریشان ہیں اور کورونا وائرس سے نمٹنا ایک بڑا عالمی چیلنج بن چکا ہے. اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے معاشرے کے تمام افراد کو اپنے اپنے طور پر کوشش اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا.
کورونا کے پیش نظر لاک ڈاؤن اور قرنطینہ نے ہر مکتبہ فکر کے لوگوں کو متاثر ضرور کیا ہے اور زیادہ سے زیادہ افراد کو گھروں تک محدود کر کے رکھ دیا. انہی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے برطانیہ کے ایک آرٹسٹ نے اپنی خود تنہائی (بقول استاد محترم فرخ سہیل گوئندی) یا سیلف آئیسولیشن (Self Isolation) کے دوران ایک خوبصورت شاہکار تخلیق کیا ہے. ڈیجیٹل پرنٹ میکر، پروفیسر ڈاکٹر فِل شا (Phil Shaw) نے کتابوں کے شیلف میں پڑی کتب کے عنوانات کی ترتیب کے ذریعے کورونا کے حوالہ سے شعور اجاگر کرنے والا ایک زبردست با معنی پیغام دیا ہے.
The English patient had it on the beach. “I should have stayed home” she said. Now she was in quarantine in the dark house of splendid isolation. Still, hope springs eternal. With a little bit of luck, common sense, and personal hygiene, the corona book of horror stories must end soon. Always remember, clean hands save lives, and when in doubt, DON’T…GO…OUT!
پروفیسر ڈاکٹر فِل شا نے سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے اس فن پارے کو اپنے مداحوں کے ساتھ شیئر کیا ہے اور اس کا عنوان دیا ہے:
“Shelf isolation 2 – the story so far…”
اس فن پارے کو انٹرنیٹ پر شیئر کرنے کی دیر تھی کہ کچھ ہی لمحوں میں اس تخلیق کو نہ صرف سب سے زیادہ دیکھا جانے لگا بلکہ بہت سراہا بھی گیا اور یوں دیکھتے ہی دیکھتے یہ تخلیقی کام پوری دنیا میں تیزی سے شیئر ہونے والی تصویر کے طور پر سامنے آیا۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اس فنکار نے اپنا کوئی فن پارہ یوں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر شیئر کیا ہو بلکہ اس سے قبل بھی پروفیسر ڈاکٹر فِل شا کتابوں کی ترتیب سے متعلق ایسے ڈیزائن انٹرنیٹ کی زینت بناتے رہے ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر فِل شا ہَڈرزفیلڈ (Huddersfield) ویسٹ یارک شائر (West Yorkshire) برطانیہ میں پیدا ہوئے تھے۔ سن 2000ء میں آپ کو برطانوی یونیورسٹی کی طرف سے ڈیزائن میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری عطا ہوئی. آپ کا کہنا ہے کہ:
”میری دنیا میں مزاح ایک سنجیدہ معاملہ ہے‘‘
پروفیسر ڈاکٹر فِل شا کی ذاتی ویب سائٹ یہاں وزٹ کی جا سکتی ہے.