حجاز ریلوے قریباً سو سال پہلے قائم کیا گیا تھا تاکہ حاجیوں کو استنبول سے مدینہ لے جایا جاسکے تاہم پہلی جنگ عظیم کے دوران لارنس آف عربیہ نے اسے تباہ کردیا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس ریلوے لائن کے کچھ حصے اور سو سال پرانے انجن اور چند ڈبے اب بھی موجود ہیں جنہیں مسافروں اور سامان کی نقل و حرکت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
حجاز ریلوے حرمین شریفین کے ساتھ ساتھ عظیم ’’سلطنت عثمانیہ‘‘ کی تاریخ کا بھی ایک روشن اور تابناک باب ہے۔ یہ وہ سروس تھی کہ جس نے زائرین حرمین کا دو ماہ کا سفر کم کر کے یکایک 55گھنٹوں تک محدود کردیا تھا اور اس مناسبت سے سفری اخراجات بھی دس گنا گھٹا دیے تھے۔
’’حجاز ریلوے‘‘ کی تعمیر کا آغاز یکم ستمبر 1900ء میں عثمانی فرمانبردار سلطان عبدالحمید ثانی کے تخت نشین ہونے کی پچیسویں سالگرہ کے موقع پر کیا گیا اور آٹھ سال بعد اسی تاریخ یعنی یکم ستمبر1908ء کو دمشق سے مدینہ منورہ تک 1320 کلو میٹر طویل ریلوے لائن مکمل ہوئی اور پہلی ٹرین عثمانی عمائدین سلطنت کو لیے دمشق سے روانہ ہوئی۔ مکمل منصوبہ دمشق سے لے کر مکہ مکرمہ تک ریلوے لائن بچھانے کا تھا۔ مگر پہلی جنگ عظیم کی وجہ سے یہ لائن مدینہ منورہ سے آگے نہ بڑھ سکی۔
ایک زمانے میں کوئلے کی اتنی کمی ہوگئی تھی کہ انجن چلانے کے لیے لکڑی کا فرنیچر تک استعمال کرلیا گیا۔ کوئلے کی قلت کے باعث اس ریلوے کی ایک خصوصی شاخ قائم کی گئی جو ایک گھنے جنگل سے گزرتی تھی تاکہ انجن میں استعمال کے لیے لکڑی با آسانی مل سکے۔
کتاب ”حجاز ریلوے عثمانی ترک اور شریف مکہ‘‘ کے مصنف نسیم احمد لکھتے ہیں:
”سرزمین حرمین الشرفین حجاز 1518ء سے سلطنت عثمانیہ کی عمل داری میں شامل تھا اور یہاں پر ان کا مقرر کردہ گورنر’’شریف مکہ‘ کہلاتا تھا۔ آخری شریف مکہ حسین بن علی تھا جو عرب کے ہاشمی خاندان سے تھا اور جسے 1909ء میں عثمانی سلطان عبدالحمید ثانی نے شریف مکہ نامزد کیا تھا۔ سلطان عبدالحمید ثانی کا بڑا کارنامہ دمشق سے مدینہ منورہ تک حجاز ریلوے کی تعمیر تھی جو شریف مکہ بدو قبائل اور اونٹوں کے کاروانی مالکوں کی عملی مخالفت اور طویل تر زمینی خدوخال اور موسمی مشکلات کے باوجود 1908ء میں مدینہ منورہ تک مکمل اور رواں دواں ہو گئی تاہم مکہ مکرمہ اور جدہ تک اس کی توسیع میں شریف مکہ اور اس کے حواری بدستور رکاوٹ ڈال رہے تھے تاآنکہ 1914ء میں پہلی جنگ عظیم چھڑ گئی اور یہ منصوبہ موخر ہو گیا۔
1916ء میں شریف مکہ حسین بن علی نے برطانیہ کے ساتھ گٹھ جوڑ کر کے تحریک بیداری عرب کے نام پر عثمانی ترکوں کے خلاف بغاوت کا اعلان کر دیا اور انگریزوں کی عسکری اور مالی اعانت کے ساتھ لارنس آف عریبیہ کی عملی سرکردگی میں بغاوت کو پروان چڑھا کر سلطنت عمثانیہ کی عملداری کا خاتمہ کرتے ہوئے دمشق سے مدینہ منورہ تک ترکوں کی رواں دواں شہ رگ حجاز ریلوے کو تباہ و برباد کر دیا۔
’’حجاز ریلوے عثمانی ترک اور شریف مکہ‘‘ تاریخ کے ان ہی واقعات کی روداد ہے۔‘‘
287 صفحات پر مشتمل اس معلوماتی کتاب کو الفیصل ناشران و تاجران کتب، لاہور نے شائع کیا ہے اور اس کی قیمت 250روپے ہے۔
جیمز نکلسن (James Nicholson) کی ایک کتاب The Hejaz Railway بھی اس بارے میں دلچسپ معلومات فراہم کرتی ہے۔
