وبا کے دنوں میں وبا کے ساتھ ساتھ کچھ اور ایسے مسائل بھی ہیں جن کی جانب فوری توجہ کی ضرورت ہے۔ کسی شخص میں کرونا وائرس کی تصدیق کے ساتھ ہی اگلا مرحلہ اس شخص کو ”قرنطینہ‘‘ منتقل کرنا ہے۔
ہم اس صورتحال کے لیے تیار نہیں تھے۔ حکومت کے پاس اس صورتحال کے ازالے کے لیے اضافی وسائل نہ ہونے کے برابر تھے۔ لوگوں کی تربیت بالکل بھی نہیں تھی۔ نہ معالجین اور نہ ہی مریض اس صورتحال کے ممکنہ اثرات کو کنٹرول کرنے میں کامیاب ہو سکے۔ نتیجہ یہ ہے کہ قرنطینہ لوگوں کے لیے ایک اذیت کا دوسرا نام بن گیا۔
قرنطینہ میں منتقل ہوتے ہی مریض کے ساتھ مندرجہ ذیل مسائل پیش آتے ہیں:
1۔ ایک ان دیکھا ان جانا خوف مریض کو جکڑ لیتا ہے کہ اب وہ زندگی سے موت کی طرف سفر پر روانہ ہو چکا۔
2۔ اپنوں کی یکلخت جدائی کو مریض ذہنی طور پر قبول نہیں کرتا اور اس کے مسائل میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
3۔ جس طرز زندگی کا مریض عادی ہوتا ہے وہ اس سے اچانک چھن جاتی ہے جس کی وجہ سے نئے ماحول اور تقاضوں کے مطابق اس میں ایڈجسٹ ہونا تھوڑا مشکل لگتا ہے۔
4۔ مریض کے کھانے پینے، سونے جاگنے کے معمولات اور سہولیات متاثر ہونے سے ایک نفسیاتی احساس محرومی مریض کو تنگ کرتا ہے۔
5۔ ہم بطور معاشرہ اس کام کے لیے تربیت یافتہ نہیں ہیں کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں حکومتی امداد کی طرف دیکھے بغیر اپنی مدد آپ کے تحت کوئی بھی نظام چلا سکیں۔
6۔ قرنطینہ کو محلے کی سطح پہ بنایا اور چلایا جا سکتا ہے، یہ خیال میرے ذہن میں موجود ہے۔ احتیاطی تدابیر کو بروئے کار لا کر، شعور کی پختگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے، حدود پھلانگے بغیر بھی ہم قرنطینہ کے تقاضے نبھا سکتے ہیں۔
7۔ اللہ ہم سب پر رحم کرے لیکن یہ رہتی دنیا تک کوئی آخری آزمائش نہیں ہے جو آئی اور اب اس کے بعد کبھی کوئی ایسی آزمائش نہیں آئے گی۔۔۔ ایسا نہیں ہے بلکہ جب تک یہ کائنات ہے تب تک اللہ رب العزت کی حکمتوں کے مطابق یہ نظام چلتا رہے گا تو کیوں نہ اس موقع سے فائدے اٹھا کر اپنی تربیت کا سامان کر لیا جائے۔
8۔ سمارٹ لاک ڈاؤن میں بھی لوگ اپنی مرضی کر رہے ہیں۔ یہ حکومت کے لیے ممکن نہیں کہ ہر شخص پہ ایک پولیس والا مسلط کرے اور پھر قانون پر عملدرآمد کروائے۔ یہ میرے اور آپ کے کرنے کا کام ہے جس اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے ہمیں کرنا چاہیے۔
9۔ تمام تر مادی اصلاحات کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے رویے اور اپنے مزاج درست کرنے کب آئیں گے۔ دوسروں کی خیر خواہی اور دوسروں کے لیے اپنے مفادات کی قربانی ہماری ترجیحات ہونی چاہییں۔
10۔ آخری گزارش یہ ہے کہ، میں جو چیزیں اپنی ذات پہ نافذ کر لوں گا، ان کا اثر اجتماعی معاملات پر ضرور پڑے گا۔ اس ایمان کے ساتھ خیر کے کام میں آگے بڑھیں اور دوسروں کی طرف اڈیک بھری نظروں سے مت دیکھیں کہ کوئی کرے گا تو ہم کریں گے ورنہ سانو کی۔۔۔؟
اللہ رب العزت ہم پر رحم فرمائے اور ہمیں اس مرحلے سے جلد از جلد عافیت کے ساتھ گزار دے، آمین!
(مسافر شوق)