کوئی کتاب ہم اک ہی نشست میں
پڑھ کر اٹھتے ہیں
دلچسپی اس کے پرتوں پر سے
نظر ہٹنے نہیں دیتی
کہانی کا اختتام تک ساتھ رہتا ہے
اور کچھ کتابیں سرہانے دھری رہتی ہیں
ان کے لمس سے روح کو
سرشار کرتے ہیں
لفظ لفظ کی حرمت کو
نگاہوں سے بوسہ دیتے ہیں
تشنگی نہیں بجھتی
ہر روز معانی کے سمندر میں
اترنا ڈوبنا
جذبوں سے سرشار ہونا
اچھا لگتا ہے
یکمشت پڑھنے میں
وہ لذت نہیں رہتی
اسے تو روز پڑھنے میں ہی
سرشاری میسر ہے
اسے ہم روز پڑھتے ہیں
سرہانے دھری کتابیں
بہت عزیز ہوتی ہیں.
اُردو کے نامور ناول نگار اور افسانہ نویس، منشی پریم چند – آمنہ سعید
نامور ادیب، پروفیسر تفاخر محمود گوندل کا بے مثال حجاز نامہ ”جلوہ ہائے جمال‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
ممتاز شاعرہ اور افسانہ نگار، فوزیہ تاج کی کی ایک اعلٰی افسانوی تصنیف، ”جل پری‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
نامور کالم نگار و افسر تعلقات عامہ محترمہ تابندہ سلیم کی کتاب، ”لفظ بولتے ہیں“ – محمد اکبر خان اکبر
اسد محمد خان، فن اور شخصیت – شہزینہ شفیع
سلام بن رزاق نے کردار نہیں رویے خلق کیے ہیں: سرفراز آرزو
ادبی فورم، ریاض کے زیرِ اہتمام حج سے واپسی پر حسان عارفی کی تہنیت میں ادبی نشست
معروف ادیب اختر شہاب کا افسانوی مجموعہ ”من تراش“ – محمد اکبر خان اکبر
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد مانگٹ کا بے مثل سفرنامہ، ”پھر چلا مسافر“ – محمد اکبر خان اکبر
شکریہ ”الفانوس“ – حسنین نازشؔ