اس وقت پوری دنیا کورونا جیسی عالمی وبا کی لپیٹ میں ہے. اس وبا کی وجہ سے نہ صرف دنیا بھر کے سکول، تھیٹر، تفریحی پارک و دیگر تقریبات بند ہیں بلکہ لائبریریاں تک بند ہو گئی ہیں. ان حالات میں عام لوگوں اور بالخصوص بچوں کو مثبت سرگرمیوں کے ذریعے مصروف رکھنے اور ان کی روزمرہ کی تعلیم اور تربیت کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں.
امریکی ریاست ورجینیا (Virginia) میں سکول لائبریرین کیلی پاسیک (Kelly Passek) نے ایک انوکھا طریقہ اختیار کیا ہے جس کے تحت وہ بچوں کو ڈرون کے ذریعے کتابیں بھیج رہی ہیں.
اس ذہین خاتون کی اس کوشش کی وجہ سے بچوں کو ان کی پسندیدہ کتابیں ڈرون کے ذریعے مل رہی ہیں.
کیلی پاسیک کا کہنا ہے کہ بچوں کو ان کی پسندیدہ کتب پہنچانا اُن کے فرائض میں شامل ہے۔ پاسیک نے مزید کہا کہ اسکول کی لائبریرین کی حیثیت سے، میرے لیے اپنے طلباء سے روابط رکھنا انتہائی ضروری ہے تاکہ میں یہ بات یقینی بنا سکوں کہ انہیں لائبریری کے کن وسائل کی ضرورت ہے، اور میں مطلوبہ مواد ان کو مہیا کر سکوں.
کیلی پاسیک، مونٹگمری کاؤنٹی پبلک سکولز (Montgomery County Public Schools) سے تعلق رکھتی ہیں جہاں صرف بچوں کی ڈٰیڑھ لاکھ سے زائد کتب موجود ہیں۔ اب بچے ہر روز ان کے پاس اپنی پسندیدہ کتابوں کی فرمائش کر رہے ہیں اور اگلے دن یہ کتابیں ایک خاص پیکنگ میں بند کرکے ان کے گھروں تک پہنچائی جارہی ہیں۔ اس کامیابی پر کیلی اور ان کے ساتھی بہت خوش ہیں اور کتابوں کی ترسیل کا سلسلہ جاری ہے۔
یاد رہے کہ اس انوکھے تصور کی تکمیل کے لیے کیلی پاسیک گوگل ایکس کی ڈرون سروس، ’ونگ‘ (Wing) سے مدد لے رہی ہیں. یہ کمپنی ضروری اشیا، گھر کے دروازے تک پہنچانے کا کام سر انجام دیتی ہے۔ جب کیلی نے بچوں کی جانب سے کتابوں کی طلب کے معاملے کو سکول کے سپریٹینڈنٹ کے سامنے رکھا تو انہوں نے بخوشی اس منصوبے کی منظوری دے دی۔ ڈرون کے ذریعے کتابیں حاصل کر کے بچوں میں بھی مطالعہ کا بہت شوق پیدا ہو رہا ہے اور وہ اپنی لائبریرین کے اس تصور کو حقیقت میں تبدیل ہونے پر بہت خوش نظر آ رہے ہیں.