انگریزی زبان کی نوجوان شاعرہ سارا جاوید راٹھور کو ”قومی ادبی ایوارڈ‘‘ برائے سال 2018ء دینے کا اعلان کیا گیا. انگریزی شاعری کا ”داؤد کمال ایوارڈ‘‘ سارا جاوید راٹھور کو اُن کی کتاب ”Meraki‘‘ (سال اشاعت: 2018ء) پر دیا جائے گا. ایوارڈ کے ساتھ نقد رقم بھی شامل ہے. سارا جاوید راٹھور کا شمار انگریزی کی نوجوان شاعرات میں ہوتا ہے. آپ کا تعلق لاہور سے ہے. سارا جاوید کو بچپن سے ہی مطالعہ کتب اور شاعری کا شوق ہے. اس سے قبل بھی آپ ”The Mystery of the Bloody Murder‘‘ اور ”I lived with Death‘‘ کے عنوانات سے دو ناول لکھ چکی ہیں. کتاب ”Meraki‘‘ سارا جاوید کی تیسری کتاب ہے. یاد رہے کہ سارا جاوید کی پہلی کتاب نو سال کی عمر میں شائع ہوئی اور دوسری کتاب کی اشاعت (2016ء) کے وقت اُن کی عمر فقط پندرہ برس تھی. سارا جاوید راٹھور کی والدہ نائلہ راٹھور بھی اُردو میں شاعری کرتی ہیں.
اکادمی ادبیات پاکستان کی جانب سے ادباء و شعراء کے لیے ایوارڈز دینے کا اعلان ایک تقریب میں کیا گیا. اس تقریب میں مختلف علاقائی زبانوں سمیت اُردو اور انگریزی کے ادیبوں اور شاعروں کو ایوارڈ دینے کا اعلان کیا گیا. چیئرمین، اکادمی ادبیات پاکستان، ڈاکٹر یوسف خشک نے اکادمی کو مستقل متحرک رکھنے کی کوششوں کو سراہا اور ایوارڈ یافتہ ادیبوں کو ایوارڈ ملنے پرمبارک باد دی۔ یاد رہے کہ قومی ادبی انعام حاصل کرنے والی ہر کتاب کے مصنف کو دو دولاکھ روپے بطور انعامی رقم دیے جائیں گے۔
ادارہ ”کتاب نامہ‘‘ سارا جاوید راٹھور کو مبارک باد پیش کرتا ہے اور مسقبل میں اُن کی مزید کامیابیوں کے لیے دعا گو ہے.