ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ

• اُردو کانفرنس کی تاریخوں تک میں سفر کے قابل ہو گیا تو انشاء اللہ ضرور حاضر ہوں گا. لیکن اگر حاضر نہ بھی ہو سکا تو یقین جانیے کہ اس معاملہ میں کلیتاً آپ کے ساتھ ہوں، اگرچہ میں اُردو زبان کی بحیثیت زبان خدمت کرنے کی اہلیت نہیں رکھتا تاہم میری لسانی عصبیت، میری دینی عصبیت سے کسی طرح کم نہیں ہے.
(بابائے اُردو مولوی عبدالحق کے نام مکتوب، لاہور، 27 ستمبر، 1936ء)

• اُردو کی اشاعت اور ترقی کے لیے آپ کا دلی میں نقل مکانی کرنا بہت ضروری ہے. معلوم نہیں آپ کے حالات ایسا کرنے کی اجازت دیتے ہیں‌ یا نہیں. کاش میں اپنی زندگی کے باقی دن آپ کے ساتھ رہ کر اُردو کی خدمت کر سکتا.
(بابائے اُردو مولوی عبدالحق کے نام مکتوب، لاہور، 28 اپریل، 1937ء)

• اُردو زبان کے تحفظ کے لیے جو کوششیں آپ کر رہے ہیں، ان کے لیے مسلمانوں کی آئندہ نسلیں آپ کی شکر گزار ہوں گی مگر آپ سے زیادہ اس بات کو کون سمجھ سکتا ہے کہ زبان کے بارے میں سرکاری انداد پر کوئی اعتبار نہیں کیا جا سکتا. زبانیں اپنی اندرونی قوتوں سے نشونما پاتی ہیں اور نئے نئے خیالات و جذبات کے ادا کرنے سے ان کے بقا کا انحصار ہے.
(بابائے اُردو مولوی عبدالحق کے نام مکتوب، لاہور، 9 ستمبر، 1937ء)

• میری تہذیب مرکب تہذیب ہے. اس کی روح عربی ہے مگر اس کا لباس تُرک و تتار اور خوانسار و اصفحان نے تیار کیا ہے. میں جو اُردو لکھتا ہوں، میری تہذیب کی نمائندگی کرتی ہے اور میں اس کو چھوڑ نہیں سکتا. شان، جلالت، رعب اور دبدبہ اس کے اوصافِ خاص ہیں. میں ہندی سے متاثر نہیں ‌ہوں. میرے الفاظ کا ذخیرہ عرب سے، پھر سمرقند و بخارا سے ماخوذ ہے.
(ڈاکٹر سید عبداللہ کے ایک استفسار کے جواب میں)

اپنا تبصرہ بھیجیں