ترانہ: بچوں کا ادبی جشن – زہرا نگاہ

ہمیں کتاب چاہیے، ہمیں کتاب چاہیے
جو زندگی بدل دے ہم کو وہ نصاب چاہیے
ہمیں کتاب چاہیے، ہمیں کتاب چاہیے
ہمارے ذہن و فکر کو جو علم کا دیا ملے
تو اس کی روشنی میں ہم کو ایک راستہ ملے
وہ راستہ کہ جس پہ چل کے ملک جگمگا اٹھے
جو زندگی بدل دے ہم کو وہ نصاب چاہیے
ہمیں کتاب چاہیے، ہمیں کتاب چاہیے
وطن تیری زمیں کو ہم آسماں بنائیں گے
کنارے آسمان کے ملاپ سے ملائیں گے
جو نیند سے جگائے ہم کو ایسا خواب چاہیے
جو زندگی بدل دے ہم کو وہ نصاب چاہیے
ہمیں کتاب چاہیے، ہمیں کتاب چاہیے
جہاں کو امن و آشتی کے گیت ہم سنائیں گے
محبتوں کے، پیار کے دیے سدا جلائیں گے
جو نیند سے جگائے ہم کو ایسا خواب چاہیے
جو زندگی بدل دے ہم کو وہ نصاب چاہیے
ہمیں کتاب چاہیے، ہمیں کتاب چاہیے

اپنا تبصرہ بھیجیں