کہا جاتا ہے کہ ”کتاب انسان کی بہترین دوست ہے‘‘ یا اس بات کو یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ انسان کی بہترین ساتھی صرف کتاب ہے۔ ایک اچھی کتاب انسان کو ہمیشہ قدم قدم پر علم کی روشنی میں راہ نمائی کرتی ہے۔ کتاب پڑھنے والا جب علم کے سمندر میں غوطہ لگاتا ہے تو علم اور دانائی کی گہرائی میں ڈوب جاتا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کے اس دور میں کتب بینی کی وہ اہمیت نہیں رہی جو سوشل میڈیا کے فروغ سے پہلے تھی۔ اس کے باوجود بھی کتابوں اور علم سے محبت رکھنے والے افراد آج بھی بہترین کتب سے اپنے ہاتھوں کو زینت اور اپنے ذہن کو کتاب کے مطالعے سے تقویت بخشتے ہیں۔ کتاب کا مطالعہ نہ صرف انسانی دماغ کو مؤثر استعمال کے قابل بناتا ہے بلکہ گفتگو کی مہارت میں بھی نکھار اور بہتری آتی ہے۔ ایک اچھی کتاب انسان کے لیے بہترین راہ نما کا کا م سرانجام دیتی ہے۔ کائنات کے مالک اللہ سبحان تعالیٰ نے انسان کی ہدایت اور راہ نمائی کے لیے قرآن پا ک سب سے بہترین کتاب کے طور پر نازل فرمایا اور قرآن کو عملی صورت میں سمجھنے کےلیے نبی پاک ﷺ کو ہمارے لیے رسول اور معلم بنا کر بھیجا۔قرآن پاک میں اللہ سبحان تعالیٰ فرماتا ہے: ”مسلمانو! تم کو اللہ کے رسول ﷺ کی پیروی (کرنی ) بہتر ہے۔‘‘ (سورۃ احزاب آیت 21)
بے شک انسان قرآن و حدیث کی راہنمائی اور رسول ﷺ کے اسوہ حسنہ پر عمل کر کے ہی نہ صرف اپنی زندگی بلکہ آخرت کو بھی سنوار سکتا ہے اور دنیاوی معاملات کو قرآن و حدیث کی روشنی میں زیادہ بہتر طریقے سے سمجھ سکتا ہے۔
اسی حوالے سے آج ایک کتاب کا تعارف بیان کیا جارہا ہے جسے قیوم نظامی صاحب نے مُرتب کیا ہے اور جس کا نام ”معاملاتِ انسان اور حدیث‘‘ ہے. جیسا کہ نام سے ہی ظاہر ہے کہ اس کتاب میں قرآن و حدیث کے حوالے سے انسا ن کی اصلا ح سے متعلق معلومات درج ہیں۔ کتاب کا موضوع کتاب کو مُرتب کرنے والے کی اللہ اور رسول ﷺ سے محبت اور عقیدت کی عکاسی کرتا ہے۔ قیوم نظامی صاحب اپنے قلم اور علم کی طاقت سے قوم کو مذہبی، معاشرتی اور سیاسی صورتِ حال سے ہمیشہ آگاہ کرتے آئے ہیں۔ انہوں نے سیاسی اور مذہبی موضوعات پر کئی کتابیں لکھی ہیں۔ اس سے قبل آپ کی تصنیف ”معاملاتِ انسان اور قرآن‘‘ بھی شائع ہو چکی ہے اور ”کتاب نامہ‘‘ میں اس کا تعارف بھی شامل کیا جا چکا ہے.
اس کتاب ”معاملاتِ انسان اور حدیث‘‘ میں چالیس کے قریب ایسے مضامین کو مرتب کیا گیا ہے جن پر آسانی سے عمل کر کے زندگی کو سہل اور آخرت کو سنوارا جاسکتا ہے۔ اس کتاب میں مرتب کردہ تمام مضامین اللہ اور رسول ﷺ سے محبت، ایمان، اخلاقیات، عبادات، حقوق العباد، زندگی کے آداب، دنیا و آخرت اور ضابطہ حیات سے متعلق ہیں جنہیں قرآنی آیات کے تراجم اور مستند معتبر متفق علیہ احادیث اور ان کے مفہوم کو تفصیل کے ساتھ بخاری شریف، مسلم، ترمذی اور معتبر کتب کے حوالوں کے ساتھ بیان کیا گیا ہے، جنہیں باآسانی سمجھا جا سکتا ہے۔ قرآنی آیات کے تراجم کے ساتھ سورۃ اور آیت کے نمبرز بھی حوالے کے طور پر دیے گئے ہیں۔ اس کتاب کو بامحاورہ اور آسان الفاظ میں مُرتب کیا گیا ہے جو کہ نا صرف بڑوں بلکہ نوجوان نسل اور بچوں کے لیے ذہن نشین کرنا بھی بہت آسان ہے۔ اس کتاب میں دُعا کے موضوع سے متعلق کچھ جامع دُعائیں بھی عربی مع اُردو ترجمہ، معتبر کتب کے حوالوں کے ساتھ بیان کی گئی ہیں۔ کتاب کے آخر میں اُن تمام کتب کی فہرست بھی مہیا کی گئی ہے جن سے استفادہ حاصل کر کے یہ کتاب ”معاملاتِ انسان اور حدیث‘‘ مُرتب کی گئی ہے۔
کتاب کے آغاز میں جناب قیوم نظامی نے بتایا کہ ”حدیث کے بغیر قرآن فہمی ممکن نہیں، قرآن حکیم کے بعد ہمارے لیے ہدایت و رہنمائی کا سرچشمہ اللہ کے رسول ﷺ کی احادیث مقدسہ ہیں.‘‘ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسان قرآن و حدیث کی روشنی میں ہی اصلا ح اور فلاح پا سکتا ہے۔ اس کتاب کو جہانگیر بُکس نے شائع کیا ہے۔ اگر ہم اس کتاب کے سرورق کی بات کریں، تو یہ عنوان کی مناسبت سے جاذبِ نظر اور پُرکشش ہے۔ اس کتاب کے سرورق پر ”خانہ کعبہ‘‘ اور ”روضہ رسول ﷺ‘‘ کی تصویر ہے جو کتاب کے عنوان کی بھرپور عکاسی کرتی ہے۔ اس کتاب کا انتساب تمام عاشقانِ رسول ﷺ کے نام کیا گیا ہے۔
قارئین یقیناً اس کتاب کے مطالعے سے مستفید ہوسکتے ہیں۔ بطور تحفہ دینے کے لیے بھی یہ ایک عمدہ کتاب ہے۔ یہ کتاب بہت ہی کم اور مناسب ہدیہ کے ساتھ دستیاب ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دُعا ہے کہ وہ قیوم نظامی صاحب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور انہیں اجرِ عظیم سے نوازے۔ اللہ پاک ہم سب کو قرآن و حدیث پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق اور ہدایت عطا فرمائے، آمین یا ربّ العالمین
اُردو کے نامور ناول نگار اور افسانہ نویس، منشی پریم چند – آمنہ سعید
نامور ادیب، پروفیسر تفاخر محمود گوندل کا بے مثال حجاز نامہ ”جلوہ ہائے جمال‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
ممتاز شاعرہ اور افسانہ نگار، فوزیہ تاج کی کی ایک اعلٰی افسانوی تصنیف، ”جل پری‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
نامور کالم نگار و افسر تعلقات عامہ محترمہ تابندہ سلیم کی کتاب، ”لفظ بولتے ہیں“ – محمد اکبر خان اکبر
اسد محمد خان، فن اور شخصیت – شہزینہ شفیع
سلام بن رزاق نے کردار نہیں رویے خلق کیے ہیں: سرفراز آرزو
ادبی فورم، ریاض کے زیرِ اہتمام حج سے واپسی پر حسان عارفی کی تہنیت میں ادبی نشست
معروف ادیب اختر شہاب کا افسانوی مجموعہ ”من تراش“ – محمد اکبر خان اکبر
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد مانگٹ کا بے مثل سفرنامہ، ”پھر چلا مسافر“ – محمد اکبر خان اکبر
شکریہ ”الفانوس“ – حسنین نازشؔ