ایک آرزو – شمائل ترک

جس اُردو نے راج کیا تھا اپنے ہی درباروں میں
لمحہ بہ لمحہ قتل ہوئی وہ اپنے ہی غداروں سے
وہ اُردو جس کے وجود پذیر ہونے پر اس کی میٹھی بولی اور خوش الہانی کے قصیدے بولے جاتے تھے، اس اُردو کی خوبصورتی پر قلم لکھنا نہیں روک پاتے تھے، وہ اُردو جو سلیقئہ گفتگو اور اطوار لہجہ دیتی رہی…
آج اسی اُردو کو اسی کے پرورش کردہ اپنوں نے زخموں سے چور چور کردیا…
وہ راج کرنے والی شہزادی آج بے یارومددگار ہے
اُردو آج بھی اپنوں کی منتظر ہے
امید ہے کہ اپنے لوٹ آئیں گے
آمین