یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ ادارہ الحسنات رام پور کے رسائل الحسنات، نور، ھلال، بتول اور ھادی نے کئی نسلوں کی ذہنی و فکری تربیت کی اور اُردو ادب کی شمع کو برصغیر میں فروزاں کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی خاندان الحسنات کا ہر فرد الحسنات سے نکلنے والے رسائل کے قارئین کو گھر کا ایک فرد معلوم ہوتا ہے۔ گزشتہ روز اسی الحسنات کا ایک ستون یعنی کئی نسلوں کے مربی جناب مرتضٰی ساحل تسلمی ہم سب کو داغ مفارقت دے گئے۔ جس کی وجہ سے ادبِ اطفال کی دنیا میں کہرام مچ گیا اور غموں کے سیاہ بادل ہر طرف منڈلانے لگے۔ ادارہ ادبِ اطفال بھٹکل بھی اس سے متاثر رہا اور ان پر ماہ نامہ پھول کے خاص نمبر کے اعلان کے بعد عالمی پیمانے پر ان کی یاد میں تعزیتی اجلاس کا انعقاد کیا۔
23 اگست، 2020ء اتوار کی شب منعقد ہونے والی آن لائن کانفرنس میں دنیا کے کئی ممالک کے موقر حضرات نے شرکت کی۔ ہندوپاک کے علاوہ برطانیہ، کینیڈا، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ادباء وشعراء اور بچوں کے اداروں کے ذمہ داران نے اپنے تاثرات کا اظہارکیا۔ بہت سے احباب نے فیس بک پر اس نشست کو براہ نشر کرکے افادہء عام کیا۔ اس موقع پر مرتضٰی ساحل صاحب کے اہل خانہ نے اس اہم مجلس میں شرکت کرکے اس کی اہمیت کو دوبالا کردیا۔ مرحوم کے صاحب زادے جناب فراز ساحل صاحب نے اشکوں بھرے جذبات میں اپنے والد ماجد کے اوصاف حمیدہ کو بیان کرکے محفل پر رقت طاری کردی۔ اس سے قبل ادبِ اطفال ٹرسٹ دہلی کے جنرل سیکریٹری سراج عظیم صاحب پر بھی اسی طرح کی کیفیت طاری تھی۔
فراز ساحل صاحب کے علاوہ رام پور سے کئی موقر شخصیات الحسنات کی نمائندگی کرتے ہوئے اس تعزیتی نشست میں شامل تھیں۔ ادارہ ادبِ اطفال کی طرف سے مدیر پھول عبداللہ غازی ندوی نے نظامت کی اور وقفے وقفے سے ساحل صاحب کے ادارہ ادبِ اطفال، بھٹکل اور پھول سے گہرے تعلق پر بھی اظہار خیال کیا۔ اسی طرح ادارے کی نمائندگی کرتے ہوئے بھٹکل سے پھول کے سرپرست اور بانی و جنرل سکریٹری مولانا ابوالحسن علی اسلامک اکیڈمی و علی پبلک سکول، بھٹکل مولانا الیاس صاحب ندوی اور امام و خطیب جامع مسجد، بھٹکل مولانا عبدالعلیم صاحب نے مرتضٰی ساحل صاحب کی حیات کے قابل رشک اور قابل تقلید پہلوٶں پر گفتگو کی۔
نسلِ نو کی تربیت میں مولانا ابوالحسن علی حسنی ندویؒ اور مولانا ابوالاعلی مودودیؒ کا حوالہ دے کر پھول کے سرپرست مولانا الیاس ندوی نے کہا کہ ادارہ الحسنات ان ہی کی فکروں کا نچوڑ اور مولانا عبدالحی صاحب کی دردمندی اور خلوص کا نتیجہ ہے۔ اسی وجہ سے اس ادارے نے نصف صدی سے زیادہ عرصے تک دین وادب کی خدمت کی خدمت کی اور آج تک یہ سلسلہ جاری ہے۔
بچوں کے رسائل کے ذمہ داران اور ایڈیٹران میں ”اچھا ساتھی‘‘ کی طرف سے بجنور سے مولانا سراج الدین ندوی اور ”گل بوٹے‘‘ ممبئی کی طرف سے فاروق سید نے بہترین نمائندگی کرتے ہوئے ساحل صاحب اور ان کے پیغام پر روشنی ڈالی۔ دائرہ علم و ادب سے بچوں کے معروف شاعر احمد حاطب صدیقی نے بھی اپنے تاثرات پیش فرمائے۔ اسی طرح برطانیہ میں بچوں کی نفسیات پر گزشتہ چالیس سال سے خدمت کرنے والے ڈاکٹر عمران مشتاق صاحب نے بھی شرکت کی۔ سائنس و ٹیکنالوجی کو دلچسپ کہانیوں میں سمجھانے والے جناب ادریس صدیقی صاحب کینیڈا سے اس نشست میں شرکت کرکے بچپن سے ان رسائل سے لگاؤ کا اظہار کیا اور ان رسائل کو اسلام پر اعتماد اور اخلاقیات کی بقا کا ضامن بتایا۔ واضح رہے کہ پھول کے نائب مدیر میراں معظم ندوی کی تلاوت سے شروع ہونے والا مرتضٰی ساحل صاحب پر یہ اولین تعزیتی اجلاس تھا۔ اس اجلاس کے بعد کئی اداروں کی طرف سے تعزیتی اجلاس اور مرتضٰی ساحل پر سمیناروں کے انعقاد کا اعلان کیا جارہا ہے۔ مرتضٰی ساحل تسلیمی پر تاثرات پیش کرنے والوں میں رام پور اور ہندوستان کے دیگر شہروں سے پروفیسر اسلم فاروقی صاحب، ایڈوکیٹ راشد سلیم شمسی صاحب اور جناب ذیشان مراد صاحب قابلِ ذکر ہیں۔ متحدہ عرب امارات دبئی سے مولانا عبدالمتین منیری صاحب اور سعودی عرب سے جناب مجید عارف صاحب نےخوب صورت اور جامع انداز میں الحسنات، مرتضٰی ساحل صاحب کے احسانات اور موجودہ حالات میں ان کے مشن کی ضرورت اور اہمیت پر گفتگو کی۔
رپورٹ: دفتر ادارہ ادبِ اطفال، بھٹکل
بشکریہ: محبوب الٰہی مخمور