میرے پسندیدہ 10 ناول – شیخ نوید

1۔ ”مادام بوواری‘‘ از ”گستاف فلابیئر‘‘:
(”Madame Bovary” by ‘‘Gustave Flaubert‘‘)
ادیبوں کے ادیب کا شاہکار ناول، اردو کے سب سے بڑے نقاد محمد حسن عسکری نے اس کا شاندار ترجمہ کیا ہے اور عاجزانہ اعتراف بھی کیا کہ وہ ناول میں فرانسی زبان کی لطافت کو نہ سموسکے لیکن اس حال میں بھی یہ بار بار پڑھنے کے قابل ہے، فکشن ہاؤس نے چھاپا ہے، انگریزی میں اس کے متعدد ترجمے ہوئے ہیں، لڈیا ڈیوس (Lydia Davis) کا ترجمہ مستند ترین اور بہترین ہے.

2۔ ”آننا کار ینینا‘‘ از ”ٹالسٹائی‘‘:
(”Anna Karenina” by ‘‘Leo Tolstoy‘‘)
اورحان پاموک کے بقول دنیا بھر کے تمام تجزیوں، نقادوں اور ادب کے پارکھوں نے اسے دنیا کا سب سے عظیم ترین ناول قرار دیا ہے۔ اسے بھی بہترین ترجمے کے ساتھ فکشن ہاؤس نے چھاپا ہے۔

3۔ ”مائی نیم از ریڈ‘‘ از ”اورحان پاموک‘‘:
(”My Name Is Red” by ‘‘Orhan Pamuk‘‘)
جدید کلاسک ناول، ہماانور نے ’’سرخ میرا نام‘‘ کے نام سے اس کا ترجمہ کیا ہے۔ مستنصر حسین تارڑ کے بقول یہ ناول پڑھ کر ان کا دل چاہا کہ اپنی تمام کتابوں کو آگ لگا دیں۔ (اس ترجمے کو مقبول پبلشر جمہوری پبلیکیشنز، لاہور نے شائع کیا ہے اور اس کی مترجم ہما انور صاحبہ ہیں.)

4۔ ”دا کرونیکلز آف اے دیتھ فورٹولڈ‘‘ از ”گارسیا مارکیز‘‘:
(”Chronicle of a Death Foretold” by ‘‘Gabriel García Márquez‘‘)
میں اسے فکشن کا ایک معجزہ ہی کہوں گا، افضال احمد سید نے ’’ایک پیش گفتہ موت کی روداد‘‘ کے نام سے شاندار ترجمہ کیا ہے اور سٹی پریس کراچی کے تحت ’’مارکیز کی کہانیاں‘‘ کے مجموعے میں چھپا ہے۔

5۔ ”ون ہنڈرڈ یے ائرز آف سولی ٹیوڈ‘‘ از ”گارسیا مارکیز‘‘:
(”One Hundred Years of Solitude” by ‘‘Gabriel García Márquez‘‘)
جدید کلاسک، لاطینی ادب کا شاہکار ناول، طلسمی حقیقت نگاری کا بہتا دریا۔ ڈاکٹر نعیم کلاسرا نے بھی اس کا ترجمہ ”تنہائی کے سو سال‘‘ کیا ہے لیکن اس کے مقابلے میں زینت حسام نے دو ابواب کا ترجمہ کیا ہے، ان کا معیار ہی کچھ اور ہے۔ جلد ہی زینت حسام کا مکمل ترجمہ شائع ہونے والا ہے جو اُردو ادب کو مزید زرخیز کرے گا.

6۔ ”دا بک آف لافٹر اینڈ فورگینٹنگ‘‘ از ”میلان کنڈیرا‘‘:
(”The Book of Laughter and Forgetting” by ‘‘Milan Kundera‘‘)
ناول اپنے اندر کتنے امکانات رکھتا ہے، اس ناول کو پڑھنے کے بعد پتہ چلتا ہے. کنڈیرا کا ایک ماسٹر پیس، عمر میمن نے ’خندہ اور فراموشی کی کتاب‘‘ کے نام سے ترجمہ کیا ہے اور حال ہی میں دانیال پبلشرز نے چھاپا ہے۔

7۔ ”ان بیئرایبل لائٹنس آف بی انگ‘‘ از ”میلان کنڈیرا‘‘:
(”The Unbearable Lightness of Being” by ‘‘Milan Kundera‘‘)
کنڈیرا کا ایک اور ماسٹر پیس۔ اس کا ترجمہ بھی عمر میمن نے ’’وجود کی ناقابل برداشت لطافت‘‘ کے نام سے کیا ہے اور دانیال پبلشرز نے چھاپا ہے۔

8۔ ”پیڈرو پرامو‘‘ از ”حوان رلفو‘‘:
(”Pedro Páramo” by ‘‘Juan Rulfo‘‘)
کہا جاتا ہے کہ لاطینی ادب سارا کا سارا اس ناول سے نکلا ہے، مارکیز کا دعویٰ تھا کہ اسے اس ناول کے کئی باب زبانی یاد تھے۔ احمد مشتاق نے ”بنجر میدان‘‘ کے عنوان سے ترجمہ کیا ہے اور شہرزاد، کراچی نے اس کو شائع کیا ہے۔

9۔ ”کرامازوف برادران‘‘ از ”فیودر دوستوئیفسکی‘‘:
(”The Brothers Karamazov” by ‘‘Fyodor Dostoevsky‘‘)
فکشن کی دنیا کی عظیم ترین کامیابیوں میں سے ایک، ایسا شاہ کار جو تعریف سے بے نیاز ہے، شاہد حمید صاحب نے اس کا بے مثل ترجمہ کیا جو تخلیقات پبلشرز سے چھپا لیکن اب مارکیٹ سے غائب ہے.

10۔ ”کافکا آن دا شور‘‘ از ”ہاروکی موراکامی‘‘:
(”Kafka on the Shore” by ‘‘Haruki Murakami‘‘)
موراکامی کا ایک بہترین ناول، معروف مترجم نجم الدین احمد صاحب نے اس کا ترجمہ کیا ہے جو عنقریب شائع ہوجائے۔