سکھ مذہب کے بانی بابا گورونانک جی کے بارے میں لکھی گئی کتاب ”سَچا سودا‘‘ کے مصنف سینئر صحافی، ادیب، شاعر اور کالم نگار طارق جاوید ہمہ جہت شخصیت کے مالک ہیں. اُردو کے ساتھ ساتھ انہیں پنجابی زبان پر بھی عبور حاصل ہے. ان کی پنجابی شاعری کا مجموعہ زیرِ طبع ہے. طارق جاوید صاحب روایتی نظم و غزل کے ساتھ مزاحیہ شاعری بھی یکساں روانی سے کرتے ہیں. انہیں لکھنے پڑھنے کے ساتھ نِت نئے علاقے دیکھنے اور مختلف افراد سے ملنے کا بھی بہت شوق ہے. پاکستان بھر کے علاوہ وہ درجنوں ممالک کی سیاحت کر چکے ہیں، جن میں برطانیہ، فرانس، اٹلی، آسٹریا، سوئزرلینڈ، جرمنی، پرتگال، سپین، مالٹا، ترکی، یونان، اُردن، لیبیا، تیونس، شام، مصر، کویت، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، قطر، چین اور بھارت وغیرہ شامل ہیں. اسی حوالے سے طارق جاوید کا سفرنامہ بھی طباعت کے آخری مراحل میں ہے.
اپنی کتاب ”سَچا سودا‘‘ کے عرضِ مصنف میں طارق جاوید اس کتاب کے لکھنے کا محرک یوں بیان کرتے ہیں:
مختلف اخبارات میں طویل عرصے تک خدمات سرانجام دینے کے باوجود بابا گورو نانک جی کے بارے میں کتاب لکھنے کا کبھی سوچا بھی نہ تھا. ایک دن ہمارے اخبار کے ایڈیٹر صاحب نے بلایا اور کہا کہ بابا گورو نانک جی کا جنم دن آ رہا ہے، آپ اس دن کی مناسبت سے خصوصی ایڈیشن تیار کریں. میں نے اپنی معلومات پر انحصار کرتے ہوئے ایڈیشن تیار کر دیا. ایڈیشن اخبار میں چھپا تو توقعات کے بر عکس اندرون اور بیرونِ ملک سے متعدد خطوط، ٹیلیفون اور ای میلز وصول ہوئیں، جن میں نہ صرف ایڈیشن کو پسند کیا گیا بلکہ بابا گورو نانک جی کے بارے میں مزید معلومات مہیا کرنے کا تقاضا کیا گیا. اس طرح مجھے تحریک پیدا ہوئی کہ بابا گورو نانک جی کے بارے میں ایک جامع کتاب لکھی جائے.‘‘
پارلیمانی سیکرٹری برائے وزارت انسانی حقوق اور رکن صوبائی پنجاب اسمبلی، سردار مہندر پال سنگھ طارق جاوید کی کتاب ”سَچا سودا‘‘ کے بارے میں یوں رقم طراز ہیں:
”سکھ مذہب کے بانی بابا گورونانک جی کے بارے میں طارق جاوید صاحب کی کتاب ”سَچا سودا‘‘ ایک ایسی کاوش ہے جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے. طارق جاوید صاحب نے اپنی اس کتاب میں سکھ دھرم اور بابا گورو نانک جی کی تعلیمات پر بھرپور روشنی ڈالی ہے. ان کی کتاب ”سَچا سودا‘‘ کی بدولت جہاں لوگوں کو سکھ مذہب کے بارے میں مستند معلومات دی گئی ہیں، ساتھ ہی بین المذاہب ہم آہنگی کو بھی فروغ حاصل ہوا ہے. خاص طور پر سکھ مسلم دوست اور بھائی چارے میں مثالی اضافہ ہوا ہے. مجھے یہ کہنے میں کوئی باک نہیں کہ طارق جاوید صاحب، سکھ مسلم دوستی کے حوالے سے وہی کردار ادا کر رہے ہیں جیسا بابا گورو نانک جی کے مسلم دوست اور زندگی بھر ان کے ساتھ رہنے والے بھائی مردانہ جی نے دوستی کا حق ادا کیا تھا.‘‘
نامور صحافی وجاہت مسعود اپنی تحریر میں طارق جاوید کی اس کاوش بارے لکھتے ہیں:
”کہنہ مشق صحافی طارق جاوید نے بابا گورو نانک جی کی عظیم ہستی کے بارے میں اُردو زبان میں کتاب لکھ کر انسانیت کی خدمت کی ہے. تاریخ کے موضوع پر لکھی جانے والی کتابوں کے بارے میں ہمارے ہاں عمومی تاثر پایا جاتا ہے کہ یہ کتابیں خشک اور بے رنگ ہوتی ہیں، ان میں پہلے سے معلوم تاریخی واقعات کو محض ترتیب بدل کر بیان کر دیا جاتا ہے. سکھ مت کے بارے میں طارق جاوید کی تصنیف ”سَچا سودا‘‘ اس تنقید کا مسکت جواب ہے. انہوں نے سکھ مت کے بانی، ان کے ساتھیوں اور ان کے پیروکاروں کے بارے میں حقائق بڑے دلچسپ انداز میں تحریر کیے ہیں.
طارق جاوید کی تحریر کی ایک نمایاں خوبی یہ ہے کہ پوری کتاب میں کہیں پر بھی مصنف کی طرف سے مذہنی تعصب کا شائبہ تک نظر نہیں آتا.
مجھے صحافت میں طارق جاوید کا رفیقِ کار ہونے کا اعزاز حاصل رہا ہے. پیشہ ورانہ مہارت کے علاوہ مجھے ہمیشہ ان کی شخصیت میں تحمل اور گرم جوشی جیسے پہلوؤں نے متاثر کیا. ان کی کتاب ”سَچا سودا‘‘ پڑھنے کے بعد یہ راز کھلا کہ جس سینے میں (بابا) گورو نانک جیسی وسیع النظر ہستی کے لیے محبت کے جذبات ہوں، وہاں محبت کی ایسی روشنی موجود رہتی ہے کہ نفرت اور تعصب کے اندھیرے کو جگہ نہیں ملتی.‘‘
184 صفحات پر مشتمل اس کتاب کا پہلا ایڈیشن ستمبر 2013ء میں شائع ہوا. اب تک اس کتاب کے چار ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں. حالیہ چوتھا ایڈیشن 2019ء کو شائع ہوا تھا. حسن پبلشنگ ہاؤس، لاہور کے زیرِ اہتمام شائع شدہ اس کتاب کی قیمت 400 روپے مقرر کی گئی ہے.
کتاب ”سَچا سودا‘‘ کے مصنف محترم طارق جاوید آج کل صاحبِ فراش ہیں. ادارہ ”کتاب نامہ‘‘ ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہے اور مجلہ لاہور شناسی کے چیف ایڈیٹر سید فیضان عباس نقوی کا شکر گزار ہے جنہوں نے بہت محبت سے یہ کتاب ادارہ کو ارسال کی.
(ادارہ)