”عالمی زبان‘‘ کا ”پروفیسر گوپی چند نارنگ نمبر‘‘ – ذوالفقار احسن

ڈاکٹر سیفی سرونجی علم و ادب کی ایک کہکشاں کا نام ہے جن کی بدولت ایوان ادب میں ہر سو روشنی پھیل رہی ہے۔ انھوں نے ایک عرصہ سے ”انتساب‘‘ اور ”عالمی زبان‘‘ کا اجرا کر رکھا ہے اور اس سلسلے میں انھوں نے جو کام کیا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ ”انتساب‘‘ کے خاص نمبروں نے پوری دنیا میں ایک تہلکہ مچا رکھا ہے۔ وہ ”انتساب‘‘ کا بھی ایک ضخیم نمبر ڈاکٹر گوپی چند نارنگ کے لیے نکال چکے ہیں۔ ان کے فکر و فن پر ڈاکٹر سیفی سرورنجی کی دو کتابیں ”گوپی چند نارنگ اور اُردو تنقید‘‘ اور ”مابعد جدیدیت او رگوپی چند نارنگ‘‘ بھی منصہ شہود پر آچکی ہیں۔ 17 نومبر 2020ء کو انھوں نے ”عالمی زبان‘‘ کا ڈاکٹر گوپی چند نارنگ نمبر شائع کر کے ایک بہت بڑے تخلیق کار اور نقاد کو زبردست انداز میں خراج تحسین پیش کیا ہے۔ یہ محبت کے سلسلے ایسے ہی جاری و ساری رہنے چاہئیں۔ ڈاکٹر گوپی چند نارنگ اردو ادب کا ایک ایسا نام ہے جوعالمی سطح پر معروف ہے۔ تنقید ہو یا تخلیق دونوں سطح پر ان کے کام کو سراہا گیا ہے۔ ”عالمی زبان‘‘ کا ڈاکٹر گوپی چند نارنگ نمبر اس حوالے سے نہایت اہم اور مفید معلومات لیے ہوئے ہے۔ ”عالمی زبان‘‘ کے اداریے میں ڈاکٹر سیفی سرونجی نے نہایت اختصار کے ساتھ تاہم ایک جامع تعارف پیش کیا ہے۔ انھوں نے ڈاکٹر گوپی چند نارنگ کی ادب میں خدمات کااحاطہ کرتے ہوئے انہیں زبردست انداز میں خراج تحسین پیش کیا ہے۔ اس میں بعض بہت عمدہ مضامین پڑھنے کو ملتے ہیں خاص طور پر عزیز اللہ شیرانی کا مضمون ”پر وفیسر گوپی چند نارنگ اور اُردو نصابِ تعلیم‘‘ نہایت اہم ہے۔ تعلیمی میدان میں ان کی خدمات اور تدریسِ اُردو کے حوالے سے نصاب تعلیم میں کارہائے نمایاں کا ذکر ملتا ہے۔ حافظ رضوان کا مضمون تحقیقی و تنقیدی جائزہ ”اُردو زبان و لسانیات‘‘ پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ اس میں انھوں نے ڈاکٹر گوپی چند نارنگ کی اس عہد آفریں کتاب کا ذکر کیا ہے جو زبان و ادب میں اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ خالد ملک کا مضمون ”مابعد جدید ڈسکورس، اُردو ناول اور نارنگ‘‘ بھی ایک اچھا مضمون ہے۔ جس میں مختلف ناولو ں پر نارنگ صاحب کی تنقیدی بصیرت کا جائزہ نہایت عمدگی سے لیا گیا ہے۔ ایم خالد فیاض نے ڈاکٹر گوپی چند نارنگ کے مرتبہ کام کا جائزہ بڑی خوب صورتی سے لیا ہے اور ان کے اس کام کو سراہا ہے۔ ڈاکٹر ریحان احمد قاری نے ڈاکٹر گوپی چند نارنگ کی تحقیق اور تنقید کو موضوع بحث بنایا ہے۔ ڈاکٹر صالحہ صدیقی کا مضمون ”کاغذ آتش زدہ: گوپی چند نارنگ‘‘ غالب شناسی کے حوالے سے ایک اہم مضمون ہے جس میں گوپی چندنارنگ کے غالب پر ہونے والے کام کا جائزہ لیا گیا ہے۔ توصیف احمد ڈار نے مضمون بھی پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ اسی طرح اسما بدر نے بھی گوپی چند نارنگ کے مختلف گوشوں کی عقدہ کشائی کی ہے۔ ڈاکٹرظفر سرونجی ”صدی کی آنکھ: گوپی چند نارنگ‘‘ نہایت عمدہ تحریر ہے جس میں ان کے تنقیدی و تحقیقی کام کا جائزہ لیا گیا ہے۔ استوتی اگر وال نے گوپی صاحب کے انٹرویوز کے آئینے میں پیش کیا ہے۔ ان کے انٹرویوز سے اقتباسات پیش کر کے اردو ادب کی زلفوں کو سنوارنے کی کوشش کی ہے۔ راقم الحروف ( ذوالفقاراحسن ) کا بھی ایک مضمون ” ڈاکٹر گوپی چند نارنگ کا ایک مضمون ”نثری نظم کی شناخت‘‘ بھی اس خاص نمبر میں شائع ہوا ہے ۔جس پر میں عالمی زبان کا ممنون ہوں۔ اس کے علاوہ اہم ناقدین و دانش وروں کی آراء بھی اس نمبر کا حصہ ہیں جن میں مشفق خواجہ، نظام صدیقی، ایوب واقف، شمیم طارق، پروفیسر شہزاد انجم، پروفیسر خالد محمود، حقانی القاسمی، اسد رضا، ف۔س۔اعجاز، ابوذر ہاشمی، پروفیسر شافع قدوائی، مناظر عاشق ہرگانوی، کوثر صدیقی اور کیول دھیر کے نام نمایاں ہیں۔ ”عالمی زبان‘‘ کا یہ نمبر تادیر یاد رکھا جائے گا۔ ڈاکٹر سیفی سرونجی اور ان کی پوری ٹیم اس نمبر کی اشاعت پر مبارک باد کی مستحق ہے۔

نوٹ: تبصرہ نگار جریدہ ”اسالیب‘‘ کے مدیر اعلیٰ ہیں.‌

”عالمی زبان‘‘ کا ”پروفیسر گوپی چند نارنگ نمبر‘‘ – ذوالفقار احسن” ایک تبصرہ

  1. ایک بہترین نمبر کی اشاعت پر سیفی سرونجی صاحب کو دلی مبارکباد

تبصرے بند ہیں