براڈکاسٹر کنول نصیر اور ڈرامہ نگار حسینہ معین کی وفات

جمعرات کی شام خبر ملی کہ پاکستان کی پہلی نیوزکاسٹر کنول نصیر 73 برس کی عمر میں اسلام آباد میں قلیل علالت کے بعد وفات پا گئیں اور جمعے کی صبح خبر آئی کہ کراچی میں مقیم ڈرامہ نگار حسینہ معین چل بسیں۔

تفصیلات کے مطابق حسینہ معین کا انتقال 79 سال می عمر میں، دل کا دورہ پڑنے سے ہوا اور ان کی نمازہ جنازہ کراچی میں ادا کی گئی۔ حسینہ معین نے 20 نومبر 1941ء کو بھارت کے شہر کانپو رمیں آنکھیں کھولیں. آپ نے ابتدائی تعلیم وہیں سے حاصل کی اور قیام پاکستان کے بعد پاکستان منتقل ہوگئیں جہاں کراچی یونیورسٹی سے تاریخ میں ماسٹرز کیا۔ حسینہ معین نے پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کے لیے بہت سے ڈرامےتخلیق کیے ان کے مشہور ڈراموں میں ان کہی، تنہایاں، دھوپ کنارے، آنسو،آئینہ اور بندش جیسے کئی یادگار ڈرامے شامل ہیں۔
حسینہ معین کو حکومت پاکستان کی طرف سے 1987ء میں صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگی بھی دیا گیا۔ حسینہ معین پاکستان کی سب سے بہترین ڈراما نگار اور ڈراما نگار سمجھی جاتی تھیں. کچھ روز قبل حسینہ معین نے عالمی وبا کورونا وائرس سے تحفظ فراہم کرنے والی ویکسین کی پہلی ڈوز بھی لگوائی تھی۔
دوسری افسوس ناک خبر پاکستان ٹیلی وژن کی پہلی خاتون میزبان کنول نصیر کی وفات کے بارے میں ہے. خبروں کے مطابق کنول نصیر کو چند روز قبل دل کی تکلیف کے باعث اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ جمعرات کو انتقال کرگئیں۔ کنول نصیر کو ان کی خدمات کے پیش نظر مختلف اہم ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔ کنول نصیر گزشتہ پانچ دہائیوں سے زائد عرصہ تک پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان کے ساتھ وابستہ رہیں۔ ان کی اچانک وفات پر سیاسی اور سماجی شخصیات سمیت ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
وہ معروف براڈ کاسٹر موہنی حمید کی بیٹی تھیں، انہوں نے 26 نومبر 1964ء کو پی ٹی وی کے قیام کے وقت پہلی اناﺅنسمنٹ کی تھی۔ انہوں نے 17 سال کی عمر سے ٹی وی میں کام کرنا شروع کیا۔ وہ ٹی وی ڈرامے کی پہلی ہیروئن بھی تھیں۔ انہوں نے ٹی وی سکرین پر پہلی بار ’’میرا نام کنول نصیر ہے، آج پاکستان میں ٹیلی وژن آ گیا ہے آپ کو بھی مبارک ہو‘‘ کے الفاظ ادا کیے۔