مطالعہ کتب کے بارے میں مکمل راہنمائی…
مطالعہ کتب کے کیا مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں؟، کون سے موضوعوعات پر کتابیں پڑھنی چاہیں؟، کون سی کتابیں آپ کے کتب خانہ کا حصہ ہونی چاہیں؟، مطالعہ کتب کے بارے میں عام غلط فہمیاں، اور ان جیسے دیگر بہت اہم سوالات کے جوابات، پروفیسر ڈاکٹر فخرالاسلام کی زبانی
پروفیسر ڈاکٹر فخرالاسلام کا تعلق علمی اور ادبی لحاظ سے صوبہ خیبر پختون خوا کے مردم خیز خطے مالاکنڈ سے ہے جہاں اُنہوں گڑھی عثمانی خیل کے دیہاتی ماحول میں 1963ء میں آنکھ کھولی۔ اپنے علاقے، پشاور اور لاہور سے مختلف مراحل میں تعلیم حاصل کی۔ جامعہ پنجاب سے سیاسیات اور جامعہ پشاور سے مطالعہ پاکستان میں ماسٹرز، بین الاقوامی حقوق انسانی قوانین میں ڈپلومہ اور وسطِ ایشیا، روس و چائنا سٹڈیز میں پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کیں۔ تعلیمی سفر میں کامیابیوں نے اُن کے قدم چومے، بی اے کے امتحان میں گولڈ میڈل لیا۔ خیبر پختون خوا کی سب سے بڑی اور قدیم دانشگاہ، پشاور یونیورسٹی میں تدریس کا پیشہ اختیار کیا جہاں کے مرکز مطالعہ پاکستان میں لکچرر پھر پروفیسر اور بعد میں ڈائریکٹر بنے۔ چند سال بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد اور حکومتِ خیبر پختون خوا کے محکمہ سماجی بہبود اور خصوصی تعلیم میں بھی گزارے۔ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں شعبہ سیاسیات و بین الاقوامی اُمور کے چیرمین اور کچھ عرصہ سماجی علوم کے ڈین رہے۔ حکومتِ خیبر پختون خوا کے محکمہ سماجی بہبود اور خصوصی تعلیم میں صوبائی ڈائریکٹر جنرل اور ایڈیشنل سیکریٹری کے طور پر فرائض انجام دیے۔ آپ ملکی و بین الاقوامی سطح پر مختلف اداروں اور تھنک ٹینکوں کے رکن ہیں اور بیرون ملک کئی یونیورسٹیوں کی کانفرنسوں اور سیمناروں میں مقالے پیش کرچکے ہیں۔ زمانہ طالب علمی اور عملی زندگی میں ہم نصابی سرگرمیاں، تقاریر، مطالعہ، تجزیہ و تصنیف اور مختلف خطوں و ممالک کے اسفار ان کے مشاغل رہے۔
تادم تحریر ملکی و بین الاقوامی تحقیقی جرائد میں آپ کے 70 مقالے شائع ہوچکے ہیں. علاوہ ازیں پروفیسر ڈاکٹر فخرالاسلام مندرجہ ذیل کتب کے مصنف بھی ہیں:
1۔ خیبر پختونخوا کی سیاسی تاریخ
2۔ چھ اشخاص کی کہانی
3۔ پاکستان کی تاریخ، سیاست اور آئین
4۔ معاشرتی علوم
5۔ متبادل عدالتی نظام اور سوات آپریشن
6۔ امریکی تھنک ٹینکوں کا جائزہ
7۔ پاکستان کا دستوری ارتقا
8۔ اسفارِ فخر (8 ممالک، برطانیہ ، فرانس، روس، بھارت، تھائی لینڈ، جنوبی افریقہ، افغانستان اور حجاز مقدس کے سفر کے مشاہدات، تجربات داستانوں پر مشتمل کتاب)
ڈاکٹر صاحب کی مزید کتابیں زیرِ طبع ہیں۔ آپ سوشل میڈ یا پر باقاعدگی سے لکھتے ہیں جہاں پر ہزاروں لوگ ان کی تحریروں سے استفادہ حاصل کرتے ہیں۔ یو ٹیوب پر اُن کے نام سے ایک چینل بھی ہے جس پر مختلف موضوعات پر اُن کی تقاریر اور ویڈیوز موجود ہیں.