اُردو – پروفیسر وسیمؔ فاضلی

جذبات و خیالات کا اظہار ہے اُردو
گویا لبِ خاموش کی گفتار ہے اُردو
یہ اہلِ وفا، اہلِ محبت کی زباں ہے
اک شانہ کش گیسوئے خم دار ہے اُردو
ہر بات کے، ہر ذکر کے الفاظ الگ ہیں
ہر طرح کے مضمون میں ہشیار ہے اُردو
ہے بزم میں یہ ساز و دف و چنگ کی آواز
تو رزم میں تلوار کی جھنکار ہے اُردو
تقریر کا، تحریر کا ہر مرحلہ آسان
ہر طرح کے اظہار کو تیار ہے اُردو
آغوش ہے وا، اس کی ہر اک قوم کی خاطر
اے دوستو! کافر ہے نہ دیں دار ہے اُردو
وہ میرؔ ہوں، سوداؔ ہوں کہ ہوں غالب ؔو مومنؔ
ہر طرزِ سخن کے لیے تیار ہے اُردو
جو جذبے، کسی اور زباں سے نہ بیاں ہوں
ان کے لیے شائستہ اظہار ہے اُردو
حرفوں میں ہے محبوب کے انفاس کی خوشبو
لفظوں میں محبت کا چمن زار ہے اُردو
ہے جذبہ اربابِ محبت کی طرح نرم
محبوب کی شیرینی گفتار ہے اُردو
لفظوں کا خراج اس کو زباں نے دیا ہے
ہے جس میں ہر اک پھول و گلزار ہے اُردو
یوں اور زبانیں بھی فرو مایہ نہیں ہیں
لیکن یہ حقیقت ہے کہ شہکار ہے اُردو
تعریف میں اردو کی وسیمؔ اور کہوں کیا
اب بھی سبب گرمی بازار ہے اُردو

اپنا تبصرہ بھیجیں