کورونا اور ویکسین – ثاقب محمود بٹ

لیں جی آخر وہ دن آ ہی گیا کہ جب ہم بھی دفتر میں لگائے گئے ویکسین کیمپ سے ’’ویکسینیٹڈ‘‘ ہو گئے۔ دنیا میں جب کورونا کی وبا نے تباہی مچائی تو ہر فرد سہما سہما نظر آیا۔ شروع میں تو اس کو ایک وبا کے طور پر لیا گیا لیکن جلد ہی اسے عالمی وبا تسلیم کر لیا گیا۔ اس وبا کی وجہ سے صحت کے ساتھ معاشی نظام بھی دباؤ کا شکار رہا۔ اب جب بازار سج گیا تو افواہوں نے بھی جنم لینا شروع کر دیا۔ ایسے بازار میں کچھ لوگوں کو گھنگرو باندھنے کا شوق ہوتا ہے، سو ایسے افراد بھی ’’تیاری‘‘ کر کے کود پڑے اور افواہوں کا بازارگرم ہو گیا۔ پہلے یہ افواہیں کورونا کی بیماری تک محدود رہیں، پھر ویکسین آنے کے بعد ان کا رُخ بھی ویکسین کی جانب ہو گیا۔ کچھ لوگ اس بیماری کو ڈرامہ کہتے کہتے اس کا شکار ہو گئے اور کچھ اس بیماری کو ایک حقیقت تسلیم کرنے کے باوجود مٹی تلے دب گئے۔ ویکسین بے چاری کے بارے میں کہا جانے لگا کہ یہ مضر اثرات سے بھرپور ہے۔ کہیں آبادی کنٹرول کا نظریہ سر اُٹھانے لگا تو کہیں مائیکرو چِپ کا شوشا سننے کو ملا۔ انجکشن والی جگہ پر مقناطیسی قوتیں بھی اثر دکھاتی نظر آئیں اور بلب بھی روشن ہوتے دیکھے گئے۔ کہیں تو ویکسین لگوانے والوں کو دو سال کی زندگی تک محدود کر دیا گیا۔ ہمارے جیسوں نے اس پر بھی اطمینان کا اظہار کیا کہ چلو دو سال کی گارنٹی تو ملی ورنہ پہلے تو پل کی خبر نہ تھی۔۔۔
خیر واپس آتے ہیں اپنے ’’ویکسینیائے ‘‘ گئے کی جانب۔۔۔

بہت سے ساتھیوں نے ہمارے ساتھ ویکسین لگوائی۔ کچھ تو بے چارے اُسی وقت بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے اور ہم تسلیاں دیتے رہے۔ کچھ دیر بعد جب اپنی آنکھوں کے سامنے بھی ذرا سی حرارت محسوس ہوئی تو اندازہ ہوا کہ اس معاملے کو زیادہ سہل نہیں لینا چاہیے۔ اب سوچا کہ کیوں نہ احباب کو بھی اپنے ’’احساسات و محسوسات‘‘ میں شامل کیا جا ئے۔
میری پہلی گزارش تو ویکسین لگوانے والوں سے یہی ہو گی کہ گھبرائیں نہیں، بالکل مطمئن رہیں۔ آپ مطمئن رہیں گے تو تبھی ویکسین کے وقتی اثرات کا مقابلہ کر سکیں گےجو کہ کچھ زیادہ تکلیف دہ نہیں۔صرف یہی سوچتے رہیں گے کہ ویکسین لگ گئی ہے، اب نہ جانے میرے ساتھ کیا کیا ہوگا تو یقین جانیے آپ درست سمت سے ہٹ گئے ہیں۔ہو گا یہ کہ اصل مسئلہ دور کہیں پیچھے رہ جائے گا اور یہ پریشانی آپ پر حاوی جائے گی اور مزید ہوتی رہے گی۔ مسئلہ کا سارا حل آپ کے ذہنی طور پر یہ قبول کرنے میں ہے کہ آپ بالکل ٹھیک ہیں۔ اب یہ سوچ حاوی ہو جائے تو سمجھیں آدھی سے زیادہ مشکلات حل ہو گئیں۔
ویکسین لگوانے کے بعد، ایک جگہ بیٹھ کر تھوڑی دیر آرام کریں۔ پھر خود کو زیادہ سے زیادہ مصروف رکھیں۔ یہ مصروفیت ضروری نہیں کھیل کود والی ہی ہو، بھئی دفتری امور کی انجام دہی میں بھی خود کو مصروف رکھا جا سکتا ہے۔
رہ گئی بات ہلکے اور معمولی بخار اور جسم درد کی، یا پھر جس بازو پر ویکسین لگی ہے، اُس میں درد محسوس کرنے کی تو کوئی بھی درد رفع کرنے والی دوا لے لیجیے۔ نیند پوری کیجیے کیوں کہ نیند نہ پوری ہوئی تو آپ کا ذہن اس مسئلہ کا سارا ملبہ ویکسین پر ڈال دے گا۔ اچھا اگر گلے میں کوئی اُلجھن محسوس ہو تو نمک والے نیم گرم پانی سے غرارے کر لیجیے۔ سونے سے پہلے غرارے کرنے سے گلا بھی ٹھیک رہتا ہے اور جسم بھی ہلکا محسوس ہوتا ہے۔ دن بھر زیادہ سے زیادہ مائع کا استعمال کیجیے، پانی اور جوس وغیرہ۔ ٹھنڈی اشیاء سےتو پرہیز ہی کریں۔ پانی بھی ٹھنڈا نہ استعمال کریں۔
ویکسین لگوانے کے بعد جو مسلسل بخار محسوس ہوتا ہے، خدارااس بارے خود سے اندازے نہ لگائیں کہ مجھے تو شدید بخار ہو گیا ہے، جب تک کہ آپ تھرمامیٹر سے چیک نہیں کر لیتے۔ ہوتا یہ ہے کہ ہمیں تو بخار محسوس ہو رہا ہوتا ہے لیکن تھرمامیٹر سکون بتا رہا ہوتا ہے۔
کورونا اور بالخصوص ویکسین کے حوالے سے، گردش کرتی ہوئی افواہوں سے خود بھی بچیں اور اپنے پیاروں کو بھی بچائیں۔ سب کی صحت کا خیال رکھیں۔ بس یہی زندگی ہے، خوب مزے سے جی لیں۔