ڈاکٹر ادریس احمد آفتاب کی خودنوشت ”فرشتے کی ایف آئی آر‘‘ ایک دلچسپ، منفرد اور تحیر خیز واقعات کا مرقع ہے. مجھے آج بھی یاد ہے کہ سب سے اولین خودنوشت جو میرے زیرِ مطالعہ رہی، ”شہاب نامہ‘‘ تھی جو غالباً آج سے 22 یا 23 برس قبل کی بات ہے. اس وقت سے عصرِ حاضر تک خودنوشت اور آپ بیتی پڑھنا میرا امشغلہ بن گیا بلکہ اس مشغلے نے نشے کی صورت اختیار کر لی. جہاں کہیں کوئی خودنوشت یا آپ بیتی نظر آئی، جھٹ خرید لی. اس طرح تقریباً ڈیڑھ سو کے لگ بھگ اُردو خودنوشت کا پشتارہ کتابوں کے مخزن میں بتدریج شامل ہوا.
یہ بات مبنی بر حقیقت ہے کہ چند ایک کو چھوڑ کر باقی آپ بیتیوں کے مطالعے سے متوقع سواد حاصل نہ ہوا. اسے مایوسی کہیں یا کچھ اور البتہ اس کیفیت نے بھی اس صنفِ نثر میں میری دلچسپی قائم رکھی.
ایک دوست نے بصد خلوص جب مجھے ڈاکٹر ادریس احمد آفتاب خان کی خودنوشت ”فرشتے کی ایف آئی آر‘‘ بجھوا ئی تو ابتدا ہی سے اس کتاب کے دلچسپ اور دلن شین پیرائے نے مجھے پوری طرح جکڑ کے رکھ دیا. کتاب کے تمام اٹھارہ باب پڑھنے کے بعد اس کے آنے والے دوسرے حصے کی طلب میں اتنا اضافہ ہوا کہ کہیں سے مصنف کا نمبر ڈھونڈھ نکالا. ان سے گفتگو ہوئی تو ان کے طرزِ نگارش کے ساتھ ساتھ ان کے طرزِ تکلم کا بھی گرویدہ ہو گیا.
میری دانست میں ”شہاب نامہ‘‘ کے بعد دوسری قابلِ ذکر و قابلِ تعریف خود نوشت منظر عام پر آئی ہے. کتاب پڑھتے ہوئے بالکل ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ایک کہنہ مشق لکھاری نے صفحہ قرطاس پر مرقع کاری کر رکھی ہو. ان کا قلم روانی، برجستگی اور سلاست خیالی سے قاری کو مسلسل محو رکھتا ہے. اس آپ بیتی کے دلچسپ و جالب واقعات قاری کو دنیا و مافیہا سے یکسر بیگانہ کر دیتے ہیں اور یہی تحریر کی سب سے بڑی خوبی ہے کہ پڑھنے والا گردوپیش سے بے نیاز ہو کر کتاب کے مندرجات میں کھو کر رہ جائے. اس کیفیت کے لیے اسلوبِ تحریر کا جاندار ہونا، الفاظ کا اعلٰی چناؤ اور واقعات کا تحیر خیز ہونا لازمی اور بدیہی امر ہے. ادریس احمد آفتاب صاحب کے نوعمری کے واقعات ہی اس قدر پُر اثر ہیں کہ قاری کو اپنی جگہ سے ہلنے نہیں دیتے. پھر ان کے دیگر واقعات بتدریج قاری کو اپنے سحر میں کشاں کشاں گرفتار کرتے چلے جاتے ہیں.
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اس خودنوشت کا ظہور اُردو ادب میں انتہائی قابل قدر اضافہ ہے. اس تحیر خیز آپ بیتی کے دوسرے حصے کا شدت سے منتظر ہوں. ایف آئی آر کے بعد فرشتے کا مقدمہ بھی آنا چاہیے.
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ.
440 صفحات پر مشتمل اس کتاب کو ساگر پبلشرز، لاہور نے شائع کیا ہے اور اس کی قیمت 750 روپے مقرر کی گئی ہے. کتاب منگوانے کے لیے مندرجہ ذیل نمبر پر رابطہ کیا جا سکتا ہے:
0300-9468248