ایم فِل اُردو مقالہ ’’حسنین نازشؔ کی علمی اور ادبی خدمات‘‘

سرحد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی، پشاور کے ذہین وفطین طالب علم عثمان شاہ نے ایم فل اُردو میں مقالہ کا انتخاب ملکی و بین الاقوامی مصنف وبہترین شہرت کے حامل دانش ور حسنین نازشؔ پر مقالہ لکھا جسے اُنھوں نے یونیورسٹی کے شعبہ اُردو میں کامیابی سے جمع کروا دیا۔ اُن کے مقالے کا عنوان تھا ’’حسنین نازشؔ کی علمی اور ادبی خدمات‘‘
عثمان شاہ کا ایم فل اُردو کا دورانیہ 2018 سے 2021 پر محیط رہا. تفصیلات کے مطابق عثمان شاہ کے مقالے کے نگران ڈاکٹر محمد امتیاز، ایسوسی ایٹ پروفیسر تھے جنھوں نے عثمان شاہ کی ڈگری اور مقالے کے مکمل ہونے میں مکمل رہنمائی فرمائی۔ عثمان شاہ نے ڈگری اور مقالہ مکمل ہونے پر میڈیا کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں جس نے مجھے کامیابی سے نوازا ہے۔ عثمان شاہ نے مزید کہا کہ حسنین نازشؔ ایک علمی اور انتہائی قابل شخصیت ہیں. اُن پر مقالہ مکمل کرنا میرے لیے باعثِ اعزاز بھی ہے اور باعثِ فخر بھی ۔ حسنین نازشؔ کی شہرت پاکستان سمیت دنیا بھر میں بے انتہا ہے۔ عثمان شاہ نے مزید کہا کہ میں سرحد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی پشاور کا سپاس گزار ہوں جس کے پروفیسر ڈاکٹر محمد امتیاز نے حسنین نازشؔ پر مقالہ لکھنے کی اجازت فراہم کی۔

عثمان شاہ نے حسنین نازشؔ پر مقالے میں حسنین نازش کی ذاتی زندگی ، اُن کی تعلیمی و صحافتی اور ادبی خدمات کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ خاص طور پر حسنین نازشؔ کی افسانہ نگاری اور سفر نامہ نگاری کے سفر چیدہ چیدہ باب وا کیے۔
عثمان شاہ نے مزید کہا کہ جلد ہی وہ ’’حسنین نازشؔ کی علمی اور ادبی خدمات‘‘ کو کتابی صورت میں شائع کریں گے۔ ناقدین، زعمائے قوم، اساتذہ کرام اور احباب نقد و نظر نے عثمان شاہ کی کاوش کو سراہا۔ اُنھوں نے کہا کہ ’’حسنین نازشؔ کی علمی اور ادبی خدمات ‘‘ کا مقالہ موصوف سفر نامہ نگار اور افسانہ نگار کے فن و شخصیت کو سمجھنے میں ممد و معاون ہو گا۔

ادبی حلقوں میں حسنین نازشؔ کی شناخت کا باعث ان کی پہلی کتاب ”اُردوہے جس کا نام‘‘ بنی جو 2007ء میں منظر عام پر آئی جس میں اُردو زبان کی تاریخ، ا ضافِ نظم و نثر کا تعارف اور ادبی تحاریک پر طائرانہ نظر ڈالی گئی۔ آپ کا پہلا افسانوی مجموعہ ”پہلی اڑان‘‘ 2009ء میں منظر عام پر آیا جس کی داد وہ حمید شاہد اور منشایاد مرحوم سے وصول پا چکے ہیں۔ ”قاردش‘‘ آپ کی تیسری کتاب اور پہلا سفرنامہ ہے جو آپ کے سفرِ ترکی کے حال پر مشتمل ہے۔ اس کے بعد آپ نے ”دیوار چین کے سائے تلے‘‘ کے عنوان سے شائع شدہ کتاب میں اپنے سفرِ چین کے حالات بیان کیے ہیں. حسنین نازشؔ کے حالیہ شائع ہونے والے نئے سفرنامے ”امریکا میرے آگے‘‘ کے اقتباسات متعدد ادبی محافل میں پڑھ کر سنائے جا چکے ہیں۔ اہلِ نقد و نظر کو شدت سے اس سفرنامے کی اشاعت کا انتظار تھا۔ آج کل نازشؔ صاحب اپنے چوتھے سفرنامہ پر کام کر رہے ہیں. آپ نے اپنا یورپ کا یہ سفر اپنے رفیقِ کار زاہد زمان صاحب کے ہمراہ کیا. اس سفرنامہ میں نازشؔ صاحب مختلف یورپی ممالک نیدرلینڈز، بیلجیئم، جرمنی، فرانس، آسٹریا اور سویٹزرلینڈ کی سیر کا حال لکھ رہے ہیں. حسنین نازشؔ کو ان کی علمی اور ادبی خدمات کے اعتراف میں کئی ملکی اور غیر ملکی تعریفی اسناد اور ایوارڈز مل چکے ہیں۔