ملاحظہ کیجیے ایک ایسے کام کی شروعات، جو بے شک پہلی بار پاکستانی بچوں کے ادب کی تاریخ میں ہونے جا رہا ہے۔۔۔
دیکھنے والی آنکھ کو کسی کی دلیل یا وضاحت کی ضرورت نہیں ہوتی۔ بڑے کام منہ سے بولتے ہیں۔ ہر کام تاریخ ساز نہیں ہوتا۔ لاکھوں کے بعد ایک کام ایسا سامنے آتا ہے، جو نصیب والوں کے حصے میں آتا ہے۔
سب سے پہلے ”بُک آف دی ریکارڈز‘‘، پہلا والیم 2022ء کے ادارتی بورڈ کے معزّز اراکین کے نام دئیے جا رہے ہیں، جن کے نام ہی ان کے تعارف ہیں اور ادبِ اطفال میں ان کی نمایاں خدمات و کام یابیوں سے ہر ایک واقف ہے۔ مدیران میں شامل ہیں:
• جناب محبوب الہٰی مخمور
• جناب نذیر انبالوی
• جناب محمد فہیم عالم
• جناب ذوالفقار علی بخاری (معاونِ خصوصی)
• نو شا د عا دل (بانی)
یہ اس کتاب کا پہلا والیم ہے، ان شاءاللہ، ہر ایک یا دو سال بعد ادبِ اطفال کے نئے ریکارڈز اور ترمیم کے ساتھ کتاب کا نیا ایڈیشن شائع کیا جائے گا۔
چاہے اس آئیڈیا کا بانی ہو یا معزّز مدیران، سمجھیں کہ یہ صرف علامتی ایڈیٹوریل بورڈ ہے، یہ کتاب پاکستانی بچوں کے ادب کی پراپرٹی ہے۔ کوئی اس کا مالک نہیں، ہر وہ ادیب، ادیبہ مالک اور دعوے دار ہوں گے، جو بچوں کے ادب کی آب یاری میں مصروفِ عمل ہیں. ہر وہ لکھاری، جو لکھنے کے لیے وقت نکالتا ہے، لکھتا ہے، چاہے ہلکی کہانی لکھے یا شاہ کار، مگر لکھتا ہے اور ادب ادیب سے سچی محبت کرتا ہے۔ کبھی بچوں کے ادب کے ریکارڈ باقاعدہ طور پر، بڑے پیمانے پر ایک کتاب میں یک جا نہیں کیے گئے۔
اب وقت آگیا ہے کہ ان بکھرے ہوئے ریکارڈز کو سمیٹ کر ایک جگہ کردیا جاۓ۔ میرا ماننا ہے کہ کسی بھی بڑے ایوارڈز سے زیادہ، ریکارڈ کی اہمیت ہوتی ہے۔ چھوٹے بڑے ایوارڈز تو بہت قلم کاروں کو ملے، لیکن منفرد ریکارڈز کے حامل کم کم ہی ہیں۔ اصل میں ریکارڈز ہی ایک ادیب کو دوسروں سے الگ کرتے ہیں۔ اس کی مضبوط دلیل یہ ہے کہ اشتیاق احمد کے ایوارڈز کی بات شاید کبھی کبھار ہی سننے، پڑھنے کو ملتی ہے، مگر ان کے ناقابلِ تسخیر ریکارڈز کی گونج اکثر و بیش تر سنائی دیتی رہتی ہے۔
ریکارڈز سے ایوارڈز ہیں، ایوارڈز سے ریکارڈ نہیں۔
آپ بیتیوں کی کتاب کا دوسرا ضخیم حصہ الحمداللہ پریس میں جا چکا، ٹائٹل بھی چھپنے لگا ہے۔
اب اگلا ہدف ہوگا، بک آف دی ریکارڈز کا۔
اس میں صرف ادیبوں کے نہیں، بلکہ مدیران، رسائل، شاعر اور ادبی تنظیموں کے منفرد ریکارڈز بھی درج کیے جائیں گے اور جلد معاونین کے ناموں کا اعلان ہوگا۔ سبھی نے ساتھ دینا ہوگا، کیوں کہ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
اسلام علیکم !
کتاب نامہ میں تحریر کیسے بھیجی جا سکتی ہے؟
بچوں کے رسالہ کے لئے کیسے لکھا جا سکتا ہے؟
’’کتاب نامہ‘‘ سے رابطہ کے لیے بہت شکریہ۔ آپ تحریر ای میل کر دیجیے۔بچوں کے مختلف رسائل، پھول، انوکھی کہانیاں، پیغام، تعلیم و تربیت میں براہ راست تحاریر بھجوائی جا سکتی ہیں۔