ڈاکٹر اعجاز فاروق اکرم کا سفرنامہ، ”ترکی جو میں نے دیکھا‘‘ – محمد اکبر خان اکبر

سفر یا تو روحانی دینی یا دنیاوی ضرورت کے تحت کیا جاتا ہے یا پھر تفریحی مقاصد کے لیے. ایک مقام سے دوسرے علاقوں کی جانب جانا ہمیشہ سے نسلِ انسانی کے لیے باعثِ کشش رہا ہے. دورانِ سفر مختلف مناظر، آب وہوا، موسمی حالات اور مختلف لوگوں سے سامنا ہوتا ہے اور مسافر کو بہت کچھ سیکھنے کو ملا کرتا ہے.
عصرِ رواں میں جہاں سفر بے حد آسان اور پر آسائش ہو گیا ہے وہیں آج کے دور کا انسان بے حد مصروف بھی ہو چکا ہے. غمِ روزگار ہوں یا غمِ یار، سفر کے لیے وقت نکالنا ہی اب مشکل ہو چکا ہے. یہ ڈاکٹر اعجاز فارق اکرم صاحب کا اعجاز و افتخار ہے کہ وہ بے پناہ دینی و علمی سرگرمیوں کے باوجود بیرون ملک سفر کے لیے وقت نکال لائے اور نہ صرف ایک طویل سفر کیا بلکہ اپنی تحاریر کے دلدادہ حلقہ قارئین کے لیے ایک منفرد سفرنامہ بھی لکھ ڈالا.

ڈاکٹر اعجاز فاروق اکرم صاحب کی عمر تعلیم و تعلم میں گذری ہے. اس سفرنامے سے قبل ان کی چھ بلند پایہ تصانیف منظر عام پر آچکی ہیں، جن میں قولِ عظیم، قولِ مجید، قولِ سدید، قولِ مبین، قولِ حسن وغیرہ شامل ہیں. یہ تمام کی تمام کتب قرآنی فکر اور قرآنی تصوراتِ زندگی کو عام کرنے کے لیے لکھی گئی ہیں.
ڈاکٹر اعجاز فاروق اکرم کا یہ سفرنامہ ”ترکی، جو میں نے دیکھا‘‘ ایک بہترین ادبی کاوش ہے. اس سفرنامے میں انہوں نے دلچسپ و دل نشین انداز میں رودادِ سفر تحریر کی ہے. ڈاکٹر صاحب چوں کہ ایک مدرس رہے ہیں اس لیے الفاظ و عنوانات کا چناؤ ان کی علمیت کی دلیل پیش کرتا دکھائی دیتا ہے. ملاحظہ کیجیے کچھ عنوانات:
حدیث الروح، مراحل سفر، فکر و خیال کی بلندی، پرواز ہے دونوں کی اسی ایک فضا میں
نہ صرف عنوانات متوجہ کرنے والے ہیں بلکہ اس سفرنامے کے مندرجات بھی لاجواب ہیں. کتابی شکل میں آنے سے قبل ان کا یہ سفرنامہ روزنامہ جسارت میں قسط وار شائع ہوکر خوب داد سمیٹ چکا ہے.
ڈاکٹر صاحب کا اسلوبِ نگارش سادہ، رواں اور پختہ ہے جس میں نہ تو تشبیہات و استعارات کی بھر مار ہے اور نہ ہی دیگر مرچ مسالے کی آمیزش، ان کا سفرنامہ ایک سچے مسلمان کی قلبی واردات اور اعلٰی سفری روداد ہے جس میں تاریخ کا تڑکا حسب ضرورت ہی لگایا گیا ہے.
ترکوں کی تہذیب و ثقافت اور اس کے مختلف مدارج کا بہترین تجزیہ پیش کیا گیا ہے. ان کے سفرنامے کے مطالعے سے ترکوں کی اعلٰی صلاحیتوں سے خوب آگاہی حاصل ہو جاتی ہے. اس کے ساتھ ساتھ ان کا سفرنامہ ترکی جانے والے مسافروں کے لیے راہ نمائی کا فریضہ بھی ادا کرتا ہے.
امید ہے کہ یہ سفرنامہ قارئین کی توجہ حاصل کرے گا اور اس کو پڑھ کر پاکستان کے اور کئی سیاح ترکی کے سفر کا ارادہ کریں گے. یاد رہے کہ یہ ارادہ میں پہلے ہی کر چکا ہوں.

اپنا تبصرہ بھیجیں