حیدر آباد: گذشتہ روز نامور محقق، شاعر، ادیب و چھ کتابوں کے مصنف، فخر الدین کیفیؔ صدیقی، 111 منفرد و اصلاحی مضامین اور 274 صفحات پر مشتمل کتاب، ”کیفی آت+100‘‘ کی رونمائی کی پر وقار تقریب پنجاب کالج، لطیف آباد، حیدر آباد کے مرکزی ہال میں منعقد کی گئی. تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ھوا جس کی سعادت نامور شاعر م. ش. عالم کو حاصل ہوئی. نظامت کے فرائض شعبہ اُردو کے پروفیسر حسن راشد نے نہایت اسلوبی اور باوقار طریقے سے ادا کیے. تقریب کی صدارت کے فرائض پروفیسر مرزا سلیم بیگ نے سرانجام دیے جب کہ مہمان خصوصی ناظم علی خان ماتلوی، مہمان اعزازی، غیور محمد غیور اور صاحب کتاب فخرالدین کیفیؔ صدیقی تھے. کتاب ”کیفی آت+100‘‘ کی رونمائی معزز مہمان گرامی نے کی. ابتدائی کلمات ادا کرتے ہوئے رانا شھزاد نے تمام معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور فخرالدین کیفیؔ سے از راہِ مزاح امید ظاھر کی کہ جن کی چھ کتابوں ہوں تو ان کی بیگمات بھی چار ہونی چاہیں. اس مزاح سے شرکاء تقریب محظوظ ہوئے بغیر نہ رہ سکے. حالاں کہ کیفیؔ صاھب کی شریک حیات و ھم سفر سامنے نشت پر موجود تھیں. معزز مہمان نے مزید کہا کہ فخرالدین کیفیؔ مزید یوں ہی اپنے قلم کی بہاروں سے گلشنِ ادب کی رعنائیوں میں اضافے کا باعث بنیں. علاوہ ازیں تمام معزز مہمانوں سمیت شرکاء کا تہ دل سے شکریہ ادا کیا.
صابر. ایچ. راجپوت، نے بتایا کہ کل رات جب میں نے فخرالدین کیفیؔ کی اس کتاب کا مطالعہ کیا تو محسوس ہوا کہ اس میں ایک عام انسان کی زندگی سے متعلق موضوعات پر قلم بڑی کشادگی سے اٹھایا گیا ھے. فخرالدین کیفیؔ جیسی بلند قامت شخصیت ہمارے لیے ایک قیمتی سرمایہ ہے. بچپن سے بڑھاپے تک کے تجربات و مشاہدے اور دل کی باتیں اس کتاب میں پڑھیے گا تو اندازہ ہوگا. م. ش. عالم نے کہا کہ مجھے اظہارِ خیال کے لیے کہا گیا ہے مگر میں اشعار پڑھوں گا:
جو ہیں واقعات لکھے اس کتاب میں
دل پر اثر پذیر ہے ان کی ہر بات
ایسا لگے گا آپ کے دل کا بیان ھے
پڑھ کے تو آپ دیکھیے کیفیؔ کی کیفیات
سید کاظم حسنی نے کہا کہ فخرالدین کیفیؔ نے اپنی کتاب ”کیفی آت+100‘‘ میں سیاسی، سماجی و معاشی مسائل، اداروں کی نااہلی و دیگر موضوعات پر قلم اٹھا کر ان عوامل کی نشاندہی کی جو کہ اس معاشرے کو درپیش ہیں. فخرالدین کیفیؔ نے روزنامہ نوائے وقت، جسارت و دیگر اخبارات میں مختلف موضوعات پر کالم نگار کی حثیت سے اس معاشرے کے پیچیدہ مسائل کو روشناس کرایا ہے. ایک اجھے کالم نگار کی نشانی یہ ھے کہ اس کے کالم کو پزیرائی حاصل ھو، انہوں نے مزید کہا کہ اس کتاب کے مطالعے کے دوران کسی نے بھی بخل سے کام نہیں لیا.
غیور محمد غیور نے کہا کہ فخرالدین کیفیؔ گنے اُن چنے اہلِ قلم میں سے ہیں جن کی تحاریر ہر قاری پڑھنا شروع کرتا ھے تو مکمل پڑھے بغیر نہیں چھوڑتا جو کہ ایک بہت بڑے اعزاز کی بات ہے. تحریر کے اختتام پر تشنگی باقی رہ جانا ایک اچھے لکھاری کی شناخت ہے.
ناظم علی خان ماتلوی نے کیفیات اور کیفی آت پر وضاحت کے ذریعے بتایا کہ لفظ آت اردو، عربی اور فارسی میں بھی استعمال کیا جاتا ھے. یہ تابع فعل ہے جس کے معنی شدت پیدا کرنا، بہتات، بر سات وغیرہ کے ہیں. فارسی میں خاندانت، نامنت وغیرہ جب کہ عربی زبان میں آت کے معنی طلب کے ھیں، مزید طلب کےھیں.
تقریب میں صاحبِ تصنیف فخرالدین کیفیؔ نے اپنی کتاب کے اقتباسات پیش کیے اور بتایا کہ میری پہلی کتاب کا اُس وقت کے چیف جسٹس، ایٹم بم کے خالق ڈاکٹر عبدالقدیر خان، رانا ثناء اللہ و دیگر نے بھی مطالعہ کیا. میرے لیے یہ اعزاز کی بات تھی کہ مجھے ڈاکٹر عبدالقدیر خان صاحب کا پیغام ملا کہ اگر اس کتاب کو انگلش میں لکھتے تو بہتر تھا. یقین جانیے میں نے دوسری کتاب انگریزی زبان میں لکھی. ”کیفی آت+100‘‘ کے اقتباسات پڑھنے کے دوران شرکاء نے کتاب کے مختلف موضوعات کو پڑھنے کی فرمائش بھی کی جو مصنف نے بغیر کسی جھنجھلاہٹ کے پوری کی جس نے شرکاء تقریب محظوظ ہوتے رہے. پرفیسر مرزا سلیم بیگ نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ایک ہمہ جہت آدمی کی سوچ بھی ہمہ جہت ہوتی ہے. انسانی معاشرے میں آذادی سوچ پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا سکتی.
فخرالدین کیفیؔ کی تحریریں بالکل اس مانند ہیں جیسے ناخن سے پربت کاٹے اور پربت کٹ جائے. انہوں نے مزید کہا کہ کیفیؔ کے موضوعات باریک بینی پر مبنی ہیں اور انداز ہلکا و شگفتہ ھے، مگر یہ بغیر کسی روک ٹوک کے سیاسی، عدالتی و فوجی چھاؤنی میں بھی چلے جاتے ہیں. بالکل اس طرح کہ آوارگی میں ھم نے زمانے کی سیر کی…
کیفیؔ کا ہر مضمون اتنا مختصر ہے کہ کم وقت میں پڑھا جاسکے اور با آسانی سمجھ میں بھی آ جائے. اگر تحریر پڑھ کر غور نہیں کیا تو تحریر کا مقصد ختم! کیوں کہ تحریر کا اصل مقصد معاشرے کی اصلاح ہوتا ھے. انہوں نے امید ظاہر کی کہ کیفیؔ کا قلم آیندہ بھی یوں ہی خوشبو بکھیرتا رھے گا.
اس مختصر مگر پروقار تقریب میں صحافیوں، عبدالحفیظ عابد، سید فیاض الحسن، فاروق اطہر سعیدی، وسیم قریشی، ثقلین رضوی، راؤ عابد، صابر ایچ راجپوت، عارف رضا، پروفیسر حسن راشد، کاظم حسنی کے علاوہ فخرالدین کیفیؔ کے اہلِ خانہ سمیت قریبی دوست احباب نے شرکت کی جب کہ خلوص نیت کے ہمراہ تقریب رونمائی کے شرکاء میں فخرالدین کیفیؔ کی کتاب ”کیفی آت+100‘‘ ڈنر بکس بھی تقسیم کیے گئے. یوں تقریب اپنی رعنائیوں، کیفیتوں کے ھمراہ سال نو کا جشن مناتے ھوئے یادگار تقریب کا سہرا سجا کے اور فخرالدین کیفیؔ کی کیفی آت پر فخر محسوس کرتے ہوئے خوش گوار انداز میں اپنے اختتام کو پہنچی.
رپورٹ: سید فیاض الحسن